کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 227
کریں، صورت مسؤلہ کس قدر تعجب انگیز ہے، اس طرح کی شرم شرعی طور پر قطعاً مستحسن نہیں ہے کیونکہ عورت جب حالت حیض میں ہوتی ہے تو اس کے لیے نماز ادا کرنا کسی صورت میں جائز نہیں ہے۔ خواہ وہ مکہ میں ہو یا کسی دوسری جگہ پر۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے متعلق فرمایا ہے: ’’کیا امر واقعہ نہیں ہے کہ جب وہ حائضہ ہوتی ہے تو وہ نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے۔‘‘ [1] تمام اہل اسلام کا اس بات پر اجماع ہے کہ عورت حالت حیض میں ہو تو اسے نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے کی اجازت نہیں ہے، لیکن سائلہ نے بحالتِ حیض مسجد حرام میں نمازیں ادا کی ہیں اور بیت اللہ کا طواف بھی کیا ہے۔ صفا مروہ کی سعی بھی کر ڈالی ہے، اس طرح مسجد حرام کا تقدس بھی مجروح ہوا ہے۔ بہرحال اسے چاہیے کہ وہ اپنے کیے ہوئے پر توبہ و استغفار کرے اور اللہ کے حضور اس پر اظہار ندامت کرے، حیض کی حالت میں اس کا طواف صحیح نہیں ہے، اگرچہ منیٰ، عرفات، مزدلفہ جانے اور رمی کرنے میں چنداں حرج نہیں، سائلہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ طواف زیارت کا اعادہ کرے اور صفاہ مروہ کی سعی بھی کرے، کیونکہ طواف افاضہ تو حج کا رکن ہے اس کے بغیر حج نہیں ہوتا۔ (واللہ اعلم) سردی میں دوران حج موزے پہننا سوال:کیا سردی کے موسم میں دوران حج موزے پہنے جا سکتے ہیں؟ ہم نے عرب علماء سے سنا ہے کہ موزوں کو کاٹنے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں بغیر کاٹے پہنا جا سکتا ہے، اس کے متعلق وضاحت کریں۔ جواب:اس سلسلہ میں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا مؤقف یہ ہے کہ دوران احرام اگر جوتا نہ ملے تو موزوں کو پہنا جا سکتا ہے اور انہیں کاٹنے کی ضروت نہیں ہے، عرب علماء اس کے مطابق فتویٰ دیتے ہیں ان کی دلیل یہ حدیث ہے کہ ’’جس شخص کے پاس جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے۔‘‘ [2] ان حضرات کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزے کاٹنے کا حکم نہیں دیا، ان کے ہاں اس حدیث کے پیش نظر انہیں کاٹنے کا حکم منسوخ ہے جبکہ جمہور فقہاء اور محدثین کا مؤقف یہ ہے کہ جوتوں کی عدم دستیابی کی صورت میں موزے پہنے جا سکتے ہیں بشرطیکہ انہیںٹخنوں کے نیچے سے کاٹ دیا جائے، محدثین کی دلیل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی وہ حدیث ہے جس میں موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ کر انہیں ننگے کر کے پہننے کا ذکر ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔‘‘ [3] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا یہی مؤقف معلوم ہوتا ہے، انہوں نے اس حدیث کو کتاب الحج میں بیان کیا ہے، یہ حدیث مطلق نہیں بلکہ اس میں موزوں کے متعلق ٹخنوں کے نیچے سے کاٹنے کی قید موجود ہے، اس بناء پر ہمارے رجحان کے مطابق موزوں کو کاٹے بغیر پہننا درست نہیں ہے، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ تمام فقہاء کا اس امر پر اتفاق ہے کہ مطلق حدیث کو مقید پر محمول کیا جائے اور
[1] صحیح بخاری، الحیض: ۳۰۴۔ [2] صحیح بخاری: ۱۳۴۳۔ [3] صحیح بخاری، الحج: ۱۵۴۲۔