کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 223
خاوند کے منع کرنے کے باوجود حج کرنا سوال:میں عمر رسیدہ خاتون ہوں اور میرے پاس اتنا مال بھی ہے کہ میں حج کر سکتی ہوں لیکن میرا خاوند مجھے حج کرنے سے روکتا ہے، اس سال میرا بڑا بھائی حج پر جانا چاہتا ہے کیا میں اس کے ساتھ حج پر جا سکتی ہوں یا اپنے خاوند کی اطاعت کرتے ہوئے حج پر نہ جاؤں؟ جواب:ایک عورت کے لیے حج کرنے کی جو شرائط ہیں وہ آپ میں پائی جاتی ہیں یعنی مکلّف، قدرت اور محرم کی موجودگی، لہٰذا بلاوجہ خاوند کا آپ کو اس فریضہ کی ادائیگی سے روکنا حرام اور ناجائز ہے۔ صورت مسؤلہ میں شرعی طور پر عمر رسیدہ خاتون کو اجازت ہے کہ وہ اپنے بڑے بھائی کے ساتھ حج پر چلی جائے، اگر اس کا خاوند اس کی موافقت نہ بھی کرے تب بھی اس پر اس کا ادا کرنا ضروری ہے۔ فرض نماز اور فرض روزوں کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا کرنا خاوند کے لیے جائز نہیں‘ اسی طرح خاوند کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی کو حج کرنے سے روکے جب کہ اس میں حج ادا کرنے کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں۔ اللہ کا حق بندوں کے حق سے مقدم ہے باقی رہی خاوند کی اطاعت تو اس کی کچھ حدود ہیں، ان حدود سے تجاوز کرنا قطعی طور پر جائز نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنا جائز نہیں ہے، اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے۔‘‘ [1] لہٰذا سائلہ اپنے بھائی کے ساتھ حج کرنے کے لیے جا سکتی ہے خواہ اس کا خاوند اس کی اجازت نہ بھی دے۔ (واللہ اعلم) میقات کا بیان سوال:ہوائی جہاز کے ذریعے عمرہ کا سفر کرنے والے حضرات احرام کیسے اور کہاں سے باندھیں؟ کیونکہ اس طرح وہ میقات کے اوپر سے گزرتا ہے، ایسے حالات میں کس مقام سے عمرہ کی نیت کی جائے، کیا جدہ پہنچ کر احرام باندھا جا سکا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب:جس مقام سے حج یا عمرہ کی نیت کی جاتی ہے اسے میقات کہا جاتا ہے، احادیث میں مختلف مقامات کا ذکر ہے جن کی میقات کے طور پر تعیین کی گئی ہے مثلاً: 1)ذوالحلیفہ، 2) جحفہ، 3)یلملم، 4)قرن منازل، 5) ذاتِ عرق۔ برصغیر میں رہنے والے حضرات کی میقات یلملم ہے جو یمن سے مکہ کے راستے پر ایک پہاڑ کا نام ہے، اسے آج کل سعدیہ کہا جاتا ہے، اگر کوئی انسان حج یا عمرہ کی نیت سے بذریعہ ہوائی جہاز مکہ مکرمہ آ رہا ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ جب میقات کے اوپر سے گزرے تو وہاں سے عمرہ وغیرہ کی نیت کر کے تلبیہ کہنا شروع کر دے۔ اس کے لیے جدہ پہنچنے تک احرام مؤخر کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ جدہ میقات سےآگے ہے، اس کے بالمقابل نہیں ہے، حدیث میں ہے کہ اہل کوفہ اور بصرہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا، اے امیر المومنین! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے قرنِ منازل کو میقات قرار دیا ہے اور یہ میقات ہمارے راستے سے
[1] صحیح بخاری، الآحاد:۷۲۵۷۔