کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 220
مثلاً: والد، بھائی، بیٹا، چچا، ماموں اور سسر وغیرہ، واضح رہے کہ جن رشتہ داروں سے وقتی طور پر نکاح حرام ہے مثلاً بہنوئی وغیرہ وہ محرم نہیں بن سکتے، صورت مسؤلہ میں کوئی بھی عورت اپنے بہنوئی کے ہمراہ سفر پر نہیں جا سکتی خواہ وہ حج کا ہی سفر کیوں نہ ہو اور اس کے ساتھ اس کی بہن بھی کیوں نہ ہو۔ واضح رہے کہ عورت کا دیور، اس کا چچا زاد اور ماموں زاد بھی اس کا محرم نہیں بن سکتا۔ لہٰذا ان کے ساتھ بھی سفر پر جانا جائز نہیں ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے مقدس سفر میں شرعی شرائط کو ملحوظ رکھیں۔ (واللہ اعلم) ۴۵ سال سے زائدعمرعورت کا بغیر محرم حج کرنا سوال:کیا پینتالیس سال سے زائد عمر کی عورتیں محرم کے بغیر حج یا عمرہ ادا کر سکتی ہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب:وجوب حج کے لیے دیگر شرائط کے ساتھ عورت کے لیے ایک اضافی شرط بھی ہے کہ اس مبارک سفر میں اس کے ساتھ محرم کا ہونا ضروری ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی بھی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی محرم رشتہ دار کے بغیر ایک دن یا ایک رات کا سفر کرے۔ [1] اسی طرح ایک دوسری حدیث میں وضاحت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیوی حج کے لیے جانا چاہتی ہے جبکہ میرا نام فلاں فلاں جنگ کے لیے لکھ دیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔‘‘[2] ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ عورت اپنے محرم کے بغیر حج نہیں کر سکتی، اس میں عمر کی کوئی پابندی نہیں، بلکہ ہر عمر کی عورت کے لیے یہ پابندی کرنا ضروری ہے، لہٰذا پینتالیس سال کی عمر سے زائد خواتین بھی اس امر کی پابند ہیں کہ وہ اپنے محرم رشتہ دار کے ہمراہ حج کریں، اس کے بغیر سفر حج صحیح نہیں ہے۔ میت کی طرف سے عمرہ کرنا سوال:کیا میت کی طرف سے عمرہ کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت کریں۔ جواب:میت کی طرف سے ایصال ثواب کی وہی صورتیں مشروع ہیں، جن کا ثبوت احادیث سے ملتا ہے، ہر عمل صالح کے ذریعے سے ایصالِ ثواب صحیح نہیں ہے، عمرہ بھی ایک ایسا عمل ہے جس کے ایصال ثواب کا ثبوت کسی صحیح حدیث سے نہیں ملتا، میت کی طرف سے صدقہ کرنا، حج کرنا اور دعا کرنا ایسے اعمال کیے جا سکتے ہیں اور ان کا فائدہ حدیث کی رو سے میت کو پہنچتا ہے، میت کی طرف سے حج تو کیا جا سکتا ہے جیسا کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں اپنی ماں کی طرف سے حج کر سکتی ہوں جبکہ اس نے حج کرنے کی نذر مانی تھی اور وہ حج کیے بغیر ہی فوت ہو گئی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں! تو اس کی طرف سے حج کر سکتی ہے۔‘‘ [3]
[1] صحیح بخاری، تقصیر الصلوٰۃ: ۱۰۸۸۔ [2] مسلم الحج: ۱۳۴۱۔ [3] بخاری، الحج: ۱۸۲۲۔