کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 22
کتاب و سنت ہی دو ایسی چیزیں ہیں جن کا کوئی متبادل نہیں اور نہ ہی ان کی تازگی میں فرق آ سکتا ہے، ہمارے نزدیک جس طرح اللہ کی کتاب قرآن مجید کی بنیاد وحی ہے اسی طرح حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ کی وحی ہے، ان میں سے کسی ایک کا انکار کفر بواح ہے۔ ٭ منہج فتویٰ: منہج فتویٰ سے مراد وہ انداز اور طریقہ ہے جو فتویٰ دیتے وقت اختیار کیا جاتا ہے جس کی وضاحت ہم سابقہ صفحات میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے کر آئے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی فتویٰ دیتے وقت اپنی ذاتی رائے کو استعمال نہ کرتے بلکہ خاموش رہتے اور وحی الٰہی کا انتظار کرتے، اس بنا پر ہم کہتے ہیں کہ مفتی فتویٰ دیتے وقت فہم سلف کو ضرور پیش نظر رکھے اور سبیل المؤمنین کو نظر انداز نہ کرے اسے عقل و قیاس کی خاردار وادیوں میں مارا مارا پھرنے کی قطعاً اجازت نہیں بلکہ اسے قرآنی احکام پر پورا پورا عبور ہونا چاہیے اور ذخیرہ احادیث پر بھی اس کی گہری اور وسیع نظر ہو، علاوہ ازیں اسے مجتہدانہ بصیرت سے بھی مالا مال ہونا چاہیے تاکہ ہر پیش آمدہ مسئلے کا حل قرآن و حدیث اور اس کے اشباہ و نظائر کے مطابق پیش کر سکے وہ کسی بھی حالت میں ان حقائق سے صرف نظر کر کے محض اقوال ائمہ اور آراء رجال کی روشنی میں فتویٰ نہ دے۔ ہم نے اپنے فتاویٰ ’’اصحاب الحدیث‘‘ میں اسی اسلوب کو اختیار کیا ہے اور اپنے فتاویٰ کی بنیاد قیل و قال اور آراء رجال پر رکھنے کے بجائے ہمیشہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرکز و محور قرار دیا ہے، اس کے علاوہ ہم نے صحابہ کرام اور اسلاف امت کے فتاویٰ کو بھی نظر انداز نہیں کیا، دعا ہے کہ آیندہ بھی اللہ تعالیٰ ہمیں یہی انداز و اسلوب اختیار کرنے کی توفیق دے۔ (آمین) قارئین کرام! فتاویٰ اصحاب الحدیث کی تیسری جلد آپ کے ہاتھوں میں ہے، یہ دراصل ہفت روزہ اہل حدیث (سال ۲۰۰۸ تا سال ۲۰۱۰) میں شائع ہونے والے فتاواجات کا مجموعہ ہےجسے جدید فقہی ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے، اس جلد میں دور حاضر کے تقاضوں کے پیش نظر کچھ تبدیلیاں نظر آئیں گی جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ ترجمہ کے ساتھ قرآنی آیات کا عربی متن لگادیا گیا ہے۔ ٭ تمام آیات و احادیث کے حوالے متن کے نیچے حاشیہ میں کر دئیے گئے ہیں۔ ٭ ہر سوال پر ایک مختصر مگر جامع عنوان قائم کیا گیا ہے تاکہ سوال کی نوعیت کا اندازہ ہو سکے۔ عنوان بندی میں برادر صغیر حافظ عبدالغفار السہیل اور دخترم عزیزہ حامدہ حماد نے میرے ساتھ خوب خوب تعاون کیا ہے، بلکہ تمام عنوانات ان کی کاوش فکر کا نتیجہ ہیں اللہ تعالیٰ انہیں اپنے ہاں اجر جزیل عطا فرمائے۔ دراصل اس جلد کی جمع و ترتیب کے دوران غموم و ہموم کا ہجوم دامنگیر رہا، پہلے والد گرامی ہم سے جدا ہوئے، پھر ۸ اگست ۲۰۱۰ میں عزیزہ اہلیہ نے داغ مفارقت دیا، اس کے بعد چھوٹی ہمشیرہ ۰۴جنوری ۲۰۱۱ کو فوت ہو گئیں، پھر اسی سال ستمبر ۲۰۱۱ میں والدہ محترمہ کے انتقال سے ہم ان کی مخلصانہ دعاؤں سے محروم ہو گئے، اللہ تعالیٰ ان تمام مرحومین کو کروٹ کروٹ اپنی رحمت سے نوازے، الحمد للہ! تمام بچے اور بچیاں فرمانبردار اور اطاعت گزار ہیں، اہلیہ کی وفات کے بعد انہوں نے مجھے آرام و راحت پہنچانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی، لیکن میرے حزن و ملال کا مداوا ان کے پاس نہیں، پہلے یہ ہوتا تھا کہ اہلیہ کو پریشانیوں میں شریک کر کے