کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 217
نقاب نہ پہننے کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ احرام والی عورت غیر محرموں سے چہرہ بھی نہیں چھپائے گی بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ ایسا مخصوص سلا ہوا کپڑا جو پردہ کے لیے بنایا جاتا ہے استعمال میں نہ لائے۔ نقاب میں عورت اپنے چہرے کو باندھ لیتی ہے، اپنے ناک کے اوپر سے کپڑا گزار کر پردہ کیا جاتا ہے، صرف آنکھیں کھلی ہوتی ہیں، اس قسم کا پردہ کرنے کی ممانعت ہے، وہ بھی احرام کی حالت میں، لیکن جب اجنبی آدمی سامنے آجائے تو اپنی چادر کے ساتھ چہرہ چھپانا ہو گا جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حالتِ احرام میں تھیں اور قافلے ہمارے سامنے سے گزرتے تھے جب وہ ہمارے سامنے آتے تو ہم اپنی چادریں چہرے پر لٹکا لیتیں اور جب وہ گزر جاتے تو چہرہ کھول لیتیں۔ [1] ان احادیث کی روشنی میں ہمارا مؤقف ہے کہ عورت احرام کی حالت میں نقاب نہ پہنے البتہ اپنی چادر سے چہرے کو ضرور چھپائے جب کوئی اجنبی آدمی سامنے ہو، بصورت دیگر منہ کھلا رکھے۔ (واللہ اعلم) طلائی زیورات کے مالک پر حج کی فرضیت سوال:میرے پاس نقد رقم نہیں ہے لیکن اس قدر مالیت کے طلائی زیورات ہیں کہ حج کر سکتا ہوں، کیا ایسے حالات میں مجھ پر حج کرنا فرض ہے؟ جواب:حج ارکانِ اسلام سے ہے اور اللہ تعالیٰ کا بندوں پر ایک حق بھی ہے اور یہ صرف اس شخص پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے جو اس کی استطاعت رکھتا ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلًا١﴾ [2] ’’اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ جو شخص اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے۔‘‘ مذکورہ آیت میں استطاعت سے مراد بیت اللہ جانے اور وہاں سے واپس آنے کا خرچ اس کے پاس موجود ہو اور اس میں کھانے پینے کے اخراجات بھی شامل ہیں، اس سفر حج میں اپنے گھر سے غیر موجودگی کے دوران اہل خانہ کو حسب معمول خرچہ دیا جائے نیز راستہ پر امن ہو اور جسمانی طور پر بھی وہ صحت مند ہو کہ حج اور سفر حج کی صعوبتوں اور مشکلات کو برداشت کر سکتا ہو۔ اگر کسی کے پاس حج اور اپنے اہل خانہ کے اخراجات موجود ہیں اور راستہ بھی پر خطر نہیں لیکن جسمانی صحت اس کا ساتھ نہ دے رہی ہو تو وہ کسی دوسرے کو اپنی طرف سے حج کے لیے بھیج سکتا ہے بشرطیکہ جسے وہ اپنی طرف سے حج کے لیے بھیجے وہ پہلے خود اپنا فریضہ حج ادا کر چکا ہو، اسے شرعی اصطلاح میں حج بدل کہا جاتا ہے۔ عورت کے لیے مزید ایک شرط ہے کہ اس کے ساتھ محرم موجود ہو، جو خواتین غیر محرم کو اپنا محرم ظاہر کر کے حج کے لیے جاتی ہیں ان کا یہ کردار محل نظر ہے۔ صورت مسؤلہ میں سائل کے پاس نقد رقم نہیں ہے لیکن اس قدر مالیت کے طلائی زیورات ہیں کہ وہ آسانی کے ساتھ حج کر سکتا ہے ظاہر ہے کہ انسان زیورات اپنے استعمال کے لیے نہیں بناتا بلکہ اپنی دولت کو سنبھالنے کے لیے زیورات بناتا ہے تاکہ اس کی رقم محفوظ رہے، اگر اس قدر زیورات اہل خانہ کے ہیں تو وہ اس کی ملکیت میں نہیں۔ ان کے متعلق سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ زیورات سائل کی ملکیت ہیں،
[1] ابوداود، المناسک: ۱۳۳۳۔ [2] ۳/آل عمران:۹۷۔