کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 193
زکوٰۃ و صدقات زیر استعمال زیورات کی زکوٰۃ سوال:زیراستعمال زیورات کی زکوٰۃ کے متعلق وضاحت کریں، ہمارے ہاں مشہور ہے کہ ان میں زکوٰۃ نہیں ہوتی۔ جواب:زیر استعمال زیورات میں زکوٰۃ کے متعلق درج ذیل چار مؤقف ہیں۔ 1) زیورات میں زکوٰۃ فرض ہے خواہ وہ زیر استعمال ہوں۔ 2) ان میں زکوٰۃ واجب نہیں کیونکہ انہیں استعمال کیا جاتا ہے۔ 3) زیورات کی زکوٰۃ انہیں دوسروں کو عاریۃ دینا ہے اس کے علاوہ الگ زکوٰۃ ضروری نہیں ہے۔ 4) زیراستعمال زیورات میں صرف ایک مرتبہ زکوٰۃ دینا فرض ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق زیراستعمال زیورات کی زکوٰۃ دینا ضروری ہے، بشرطیکہ نصاب کو پہنچ جائیں، اس کے متعلق حسب ذیل دلائل ہیں۔ ٭ آیات وحدیث میں مطلق طور پر سونے اور چاندی سے زکوٰۃ دینے کا حکم دیا گیا ہے، اس عموم میں زیورات بھی شامل ہیں خواہ وہ زیر استعمال ہی کیوں نہ ہوں، مثلاً: ﴿وَ الَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ ……﴾[1] ’’وہ لوگ سونے اور چاندی کو خزانہ بنا کر رکھتے ہیں……۔‘‘ ’’جوبھی سونے اور چاندی کا مالک اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا…۔‘‘ [2] ٭ ایک عورت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس کے ہمراہ اس کی بیٹی تھی، جس کے ہاتھ میں سونے کے دوکنگن تھے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کیا تو اس کی زکوٰۃ دیتی ہے۔‘‘ اس نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: ’’کیا تجھے یہ پسند ہے کہ قیامت کے دن تجھے آگ کے دو کنگن پہنائے جائیں، یہ سن کر اس خاتون نے وہ کنگن پھینک دیے۔ [3] ٭ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے سونے کا زیور پہن رکھا تھا، انہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ کنز ہے جس کی مخالفت قرآنی آیات کرتی ہیں، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم اس کی زکوٰۃ دیتی ہو تو یہ کنز نہیں ہے۔ ‘‘[4]
[1] ۹/التوبۃ: ۳۴۔ [2] مسلم، الزکوٰۃ: ۹۷۸۔ [3] ابو داود، الزکوٰۃ: ۱۵۶۳۔ [4] مستدرک حاکم، ص: ۳۹۰، ج۱۔