کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 191
لیے ممکن نہیں ہے، خواہ کوئی سائنس ترقی کا کتنا ہی ڈھنڈورا پیٹ لے۔ اگر مغربی سائنس دانوں نے موہوم امید پر تجربات شروع کر رکھے ہیں تو اس میں ایک مومن کا ایمان مزید پختہ ہونا چاہیے، ممکن ہے کہ ایسا پروپیگنڈا دجال کے فتنے کا پیش خیمہ ہو، اہل ایمان کا امتحان لینے کے لیے اللہ تعالیٰ دجال کو محدود پیمانے پر یہ قدرت دے گا کہ وہ کسی مردہ کو زندہ کر سکے گا لیکن ایک دفعہ زندہ کرنے کے بعد دوبارہ وہ بھی بے بس ہو جائے گا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’دجال ایک نوجوان کو بلائے گا اور اس کے دو ٹکڑے کر دے گا جس طرح نشانہ لگنے کی غرض سے کوئی چیز دو ٹکڑے ہو جاتی ہے پھر اسے زندہ کر کے بلائے گا تو وہ نوجوان چمکتے، دمکتے اور مسکراتے چہرے کے ساتھ دجال کی طرف چلا جائے گا۔‘‘ [1] ایک روایت میں ہے اس کے بعد وہ نوجوان کہے گا اللہ کی قسم! آج سے زیادہ مجھے تیرے معاملہ میں پہلے اتنی بصیرت کبھی حاصل نہ تھی، اس کے بعد دجال اسے دوبارہ قتل کرنے کی کوشش کرے گا لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ [2] حدیث میں اس امر کی بھی وضاحت ہے کہ دجال جس شخص پر موت و حیات کا تجربہ کرے گا وہ اس امت کا بہترین مومن ہو گا جس کے ذریعے دجال کو شکست فاش ہو گی ، بہرحال ہمارا ایمان ہے کہ جو انسان مر چکا ہے اسے دنیا میں دوبارہ زندہ نہیں کیا جا سکتا، یہ قدرت صرف اللہ رب العالمین کو ہے کہ وہ قیامت کے دن مردہ اجسام کو زندہ کرے گا۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح مسلم، الفتن: ۲۹۳۷۔ [2] صحیح بخاری، الفتن: ۷۱۲۳۔