کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 190
پریشانی کے وقت موت کی تمنّا کرنا
سوال:کچھ لوگ پریشانی کے وقت کہہ دیتے ہیں کہ کاش! میں مر جاتا، کیا اس طرح موت کی تمنا کرنا جائز ہے؟
جواب:پریشانی یا مصیبت یا بیماری کے وقت ایسے الفاظ کہنا درست نہیں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی بھی کسی تکلیف یا مصیبت کی وجہ سے ہرگز موت کی تمنا نہ کرے۔ [1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: چچا جان! موت کی تمنا مت کریں۔ [2]
اگر زیادہ پریشانی یا مصیبت ہو یا بیماری خطرناک صورت حال اختیار کر جائے تو درج ذیل دعا پڑھنی چاہیے۔
((اللھم احینی ما کانت الحیاۃ خیراًلی وتوفنی اذا کانت الوفاۃ خیرا لی)) [3]
’’اے اللہ! مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہے اور اس وقت مجھے فوت کر دینا، جب میرے لیے وفات بہتر ہو۔‘‘
بہرحال ایک مرد مومن کی شان کے خلاف ہے کہ وہ مصائب و آلام سے گھبرا کر موت کی خواہش کرے۔ (واللہ اعلم)
دنیا میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا
سوال:میں نے ایک اخبار میں پڑھا تھا کہ مغربی سائنسدان یہ تجربہ کر رہے ہیں کہ مردہ کے جسم کو محفوظ رکھنے کے لیے اسے ٹھنڈک میں رکھا جاتا ہے پھر کیمیائی مواد سے اس تجمید شدہ جسم کو دوبارہ زندہ کیا جائے، کیا مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کا امکان ہے کہ سائنس کے تجربات سے اسے دوبارہ حیات دی جا سکے؟
جواب:اس عالم رنگ و بو میں اللہ تعالیٰ کا یہ نظام ہے کہ جس آدمی کو موت سے دوچار کر دیا جائے وہ دنیا میں دوبارہ زندہ نہیں ہو سکے گا بلکہ قیامت کے دن اس کے جسم میں روح ڈالی جائے گی اور پھر اس سے وہ روح جدا نہیں ہوگی بلکہ اسے ابدی حیات دی جائے گی، انسانی جسم میں روح کا اعادہ اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کے لیے ممکن نہیں ہے، اس سلسلہ میں قرآن کریم صاف اعلان کرتا ہے: ’’یہاں تک کہ جب کسی کو موت آ پہنچے گی تو وہ کہے گا، اے میرے پروردگار! مجھے دوبارہ دنیا میں بھیج دے تاکہ میں نیک اعمال کر کے آؤں، جسے میں نے پہلے فراموش کر دیا تھا، اللہ کی طرف سے جواب ملے گا ہرگز نہیں! اس کی یہ آرزو صدا بصحراء ثابت ہو گی اور ان کے لیے حیات دنیوی کے بعد قیامت کے دن تک کے لیے حیات برزخی ہو گی۔‘‘ [4]
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر انسان کو زندگی کے تین مراحل سے گزرنا ضروری ہے۔
حیات دنیا: ولادت سے موت تک، حیات برزخ: موت سے قیامت تک۔ حیات آخرت: حساب کے دن سے لے کر ہمیشہ تک کے لیے۔ پھر اسے موت نہیں آئے گی۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں متنبہ کر دیا ہے کہ دنیا میں اعادہ کسی کے
[1] صحیح بخاری، الدعوات: ۲۳۵۔
[2] مسند امام احمد: ۲۳۹،ج۶۔
[3] صحیح بخاری، الدعوات:۶۳۵۱۔
[4] ۲۳/المؤمنون:۱۰۰۔