کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 184
نشاندہی کریں۔ جواب:نماز جنازہ پڑھتے وقت تکبیرات کے موقع پر رفع الیدین کرنا ثابت ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ جنازے کی ہر تکبیر پر رفع الیدین کرتے تھے۔ [1] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے۔ [2] اس سلسلہ میں ایک مرفوع حدیث بھی بیان کی جاتی ہے، حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھتے تو ہر تکبیر کے وقت رفع الیدین کرتے تھے اور جب نماز ختم کرتے تو سلام پھیرتے تھے۔ [3] بہرحال حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ اتباع سنت کے متعلق بہت حساس طبیعت رکھتے تھے، ان سے نماز جنازہ میں تکبیرات کے وقت رفع الیدین کرنا ثابت ہے لہٰذا اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ رفع الیدین نہ کرنے سے متعلق جو احادیث پیش کی جاتی ہیں وہ صحیح سند سے ثابت نہیں ہیں، واللہ اعلم۔ میّت کو غسل دینے والے کےلیے نہانا؟ سوال:میت کو غسل دینے والے کے لیے نہانا ضروری کیوں ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔ جواب:میت کو غسل دینا بہت بڑی فضیلت ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے کسی مسلمان کوغسل دیا اور اس کے عیب کو چھپایا اللہ تعالیٰ اسے چالیس مرتبہ معاف کر دیتا ہے۔‘‘ [4]لیکن اس پروانہ مغفرت کے لیے دو شرائط ہیں: ٭ اگر دوران غسل کوئی ناپسندیدہ بات سامنے آئے تو اسے چھپائے اور کسی سے بیان نہ کرے جیسا کہ حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔ ٭ یہ کام محض اللہ کو راضی کرنے کے لیے کرے، کسی قسم کا دنیوی مفاد پیش نظر نہ ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ اسی کام کو شرف قبولیت بخشتا ہے جو صرف اس کی رضا کے لیے ہو۔ حدیث میں اس امر کی وضاحت ہے کہ جو آدمی میت کو غسل دے وہ خود بھی غسل کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص کسی میت کو نہلائے وہ غسل کرے اور جو اسے اٹھائے وہ وضو کرے۔‘‘ [5] اس حدیث کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ میت کو نہلانے والے کے لیے غسل کرنا ضروری ہے لیکن دیگر قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل مستحب ہے واجب نہیں۔ بلکہ امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ حکم منسوخ ہے، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے اس کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ اسے غسل کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ وضو ہی کافی ہے، تاہم دیگر احادیث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ امر استحبابی ہے کیونکہ ممکن ہے کہ نہلاتے وقت کوئی ایسی چیز لگ گئی ہو جس کا دور کرنا
[1] بیہقی، ص:۴۴،ج۴۔ [2] تلخیص الحبیر، ص: ۱۴۶،ج۲۔ [3] کتاب العلل للدارقطنی، ص:۲۲،ج۲۔ [4] مستدرک حاکم، ص:۳۵۴،ج۱۔ [5] ابوداود، الجنائز: ۳۱۶۱۔