کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 183
سے معافی کی سفارش کر دیں تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دے گا۔ بشرطیکہ اس نے شرک کا ارتکاب نہ کیا ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گناہوں سے پاک تھے۔ مزید یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شب و روز اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے تھے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جنازہ کی ضرورت نہ محسوس کی گئی اور نہ ہی معمول کا جنازہ پڑھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل اور کفن دینے کے بعد سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں رکھ دیا گیا، وہاں محدود تعداد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جاتے اور درود پڑھ کر واپس آجاتے، یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ تھا، چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے: ’’منگل کے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز و تکفین سے فراغت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد اطہر کو آپ کے حجرہ مبارک میں آپ کی چار پائی پر رکھ دیا گیا پھر لوگ گروہ در گروہ اندر جاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتے تھے، جب مرد حضرات فارغ ہوگئے تو خواتین کو داخل ہونے کی اجازت دی گئی، جب ان سے فراغت ہوئی تو بچوں کو اندر جانے کی اجازت دی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کے لیے کسی نے لوگوں کی امامت نہیں کی۔‘‘[1] حدیث کے آخری الفاظ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کے لیے کسی نے لوگوں کی امامت نہیں کی، ان سے یہ مفہوم بھی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اندر جانے والے خواتین و حضرات انفرادی طور پر نماز جنازہ پڑھ کر واپس آجاتے لیکن ہمارے رجحان کے مطابق اس کا معنی نماز جنازہ کے بجائے درود پڑھنا زیادہ موزوں اور قرین قیاس ہے، جنازہ پڑھنے سے یہ بات اخذ کرنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اقتدار کے چکر میں پڑ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ تک نہ پڑھی گئی، یہ بات سرے سے غلط ہے، آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز و تکفین اور تدفین بھی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ذریعے ہی عمل میں آئی تھی۔ میّت کو اٹھاتے وقت چارپائی کا رخ کس طرف ہونا چاہیے سوال:جب میت کو اٹھایا جاتا ہے تو چار پائی کا رخ کس طرف کرنا چاہیے؟ کیا یہ سنت ہے کہ اس کا رخ قبلہ کی طرف ہونا چاہیے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔ جواب:میت کو اٹھاتے وقت اس کا رخ کدھر ہونا چاہیے اس سلسلہ میں مجھے کوئی صحیح اور صریح حدیث نہیں ملی البتہ مسلمانوں کا عمل یہ ہے کہ میت کو لے جاتے وقت اس کا رخ آگے کی طرف ہوتا ہے، اس سلسلہ میں ایک روایت بھی بیان کی جاتی ہے: ’’وہ بیت اللہ جو تمہارے زندہ اور مردہ دونوں کا قبلہ ہے۔‘‘ [2] واقعی بیت اللہ ہر اعتبار سے مسلمانوں کا قبلہ ہے یعنی موت کے وقت اور قبر میں میت کا منہ قبلہ کی طرف کر دینا مسنون ہے۔ یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن اسے مسلمانوں کے ایک متفقہ عمل کے بطور تائید پیش کیا جا سکتا ہے۔ بہرحال کوشش کی جائے کہ میت کو لے جاتے وقت اس کا رخ قبلہ کی طرف کیا جائے یعنی اس کا سر آگے کی طرف ہونا چاہیے۔ (واللہ اعلم) نماز جنازہ میں تکبیرات کے وقت رفع الیدین کرنا سوال:کیا نماز جنازہ میں تکبیرات کے وقت رفع الیدین کرنا احادیث سے ثابت ہے؟ اس سلسلہ میں واضح مؤقف کی
[1] مسند امام احمد، ص: ۲۹۲،ج۱ [2] ابوداود، الوصایا: ۲۸۷۵۔