کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 182
تدفین کے بعد قبر پر اجتماعی دعا کرنا سوال:تدفین سے فراغت کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر میت کے لیے اجتماعی دعا کرنا، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب:میت کو قبر میں دفن کرنے کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر دعا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً و عملاً دونوں طرح سے ثابت ہے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو دفن کر کے فارغ ہوتے تو کھڑے ہوتے اور فرماتے: ’’اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو پھر اس کے لیے ثابت قدمی کی دعا کرو کیونکہ اس سے اب باز پرس ہو رہی ہے۔‘‘[1] اس حدیث سے ثابت ہو اکہ میت کو جب قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے تو و جواب کرنے کے لیے فرشتے وہاں آجاتے ہیں اور میت سے سوال و جواب کرتے ہیں، اس بناء پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین کی ہے کہ اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعا کی جائے اور اللہ سے ثابت قدم رہنے کی بھی التجاء کی جائے، اس کے علاوہ فتح الباری میں صحیح ابو عوانہ کے حوالہ سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی گئی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت عبداللہ بن ذی الجنادین رضی اللہ عنہ کی قبر پر دیکھا، جب آپ اسے دفن کرنے سے فارغ ہوئے تو قبلہ کی طرف منہ کیا، دونوں ہاتھ اٹھائے (اور دعا کی)۔ [2]اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت عبداللہ بن ذی الجنادین رضی اللہ عنہ کی تدفین سے فارغ ہوئے تو ان کے لیے قبلہ رو ہو کر دعا کی اور اپنے ہاتھ بھی اٹھائے، قبلہ رو کھڑے ہو کر دعا کرنا بہتر ہے۔ لیکن یہ دعا کے لیے شرط نہیں ہے، ویسے جس طرف بھی منہ کر کے دعا کر لی جائے جائز ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاَيْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ١ ﴾ [3] ’’تم جدھر بھی منہ کرو ادھر ہی اللہ کا چہرہ ہے۔‘‘ بہرحال دفن کے بعد میت کے لیے قبر پر کھڑے ہو کر دعا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً و عملاً دونوں طرح ثابت ہے، اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ سوال:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جنازہ کے متعلق وضاحت فرمائیں کہ کس نے پڑھا تھا؟ ہمارے ہاں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ نہیں پڑھا گیا تھا۔ جواب:انسان خطا کار اور گنہگار ہے، اس عالم رنگ و بو میں آنے کے بعد کئی قسم کے گناہوں سے اپنے دامن کو آلودہ کرتا ہے، کچھ سعادت مند توبہ کر کے اپنے دامن کو صاف کر لیتے ہیں، لیکن بہت سے لوگوں کو اس کی سعادت نصیب نہیں ہوتی۔ ایسے حالات میں ان کی نماز جنازہ غنیمت ہوتی ہے کہ اگر چالیس موحد آدمی اس کا جنازہ پڑھ لیں اور اللہ تعالیٰ سے اس کے گناہوں
[1] ابوداود، الجنائز: ۳۲۲۱۔ [2] فتح الباری، ص: ۱۷۲،ج۱۱۔ [3] ۲/البقرۃ: ۱۱۵۔