کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 179
کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے بتایا: نماز جنازہ میں صحیح طریقہ یہ ہے کہ امام تکبیر کہے پھر پہلی تکبیر کے بعد آہستہ سورۃ فاتحہ پڑھے پھر درود پڑھے اور میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعائیں کرے۔ [1] اسی طرح جہری قراء ت کے متعلق احادیث میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی تو فاتحہ پڑھی پھر فرمایا کہ میں نے یہ اس لیے پڑھی ہے تاکہ تمہیں اس کے سنت ہونے کا علم ہو جائے۔ [2] ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھی اور باآواز بلند قراء ت کی، پھر جب فارغ ہوئے تو فرمایا کہ یہ سنت اورحق ہے۔ [3]اسی طرح دعائیں باآواز بلند پڑھنے کی یہ دلیل ہے کہ حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی تو ہم نے آپ کی پڑھی ہوئی دعا یاد کر لی۔[4] ظاہر ہے کہ یہ دعائیں اونچی آواز سے پڑھی گئی تھیں، تبھی تو صحابی نے اسے یاد کر لیا۔ بہرحال نماز جنازہ سری اور جہری دونوں طرح ثابت ہے۔ (واللہ اعلم) خاوند کا مردہ بیوی کو غسل دینا سوال:کیا خاوند اپنی فوت شدہ بیوی کو غسل دے سکتا ہے؟ کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ راہنمائی فرمائیں۔ جواب:بہتر ہے کہ سمجھدار اور تجربہ کار عورتیں، مرنے والی عورت کو غسل دیں، پردہ داری کا یہی تقاضا ہے تاہم اگر کوئی مجبوری ہے یا بیوی نے خاوند کو وصیت کی ہے تو خاوند اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے۔ قرون اولیٰ میں اس کی متعدد مثالیں بھی ملتی ہیں، اس کے متعلق چند دلائل حسب ذیل ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ جنازہ سے واپس آئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سر میں شدید درد تھا، آپ اپنا سر پکڑ کر ’’ہائے میرے سر میں درد‘‘ کہہ رہی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہ تجھے ہائے وائے کرنے کی فکر کیوں لاحق ہے اگر تو مجھ سے پہلے فوت ہو گئی تو میں تجھے غسل دوں گا اور تجھے اپنے ہاتھوں سے کفن پہناؤں گا، پھر میں تیرا جنازہ پڑھوں گا اور خود تجھے دفن کروں گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تسلی دے رہے تھے۔ [5] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا ارشاد گرامی سے معلوم ہوا کہ خاوند اپنی مرنے والی بیوی کو غسل دے سکتا ہے۔ اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ جب میں فوت ہو جاؤں تو آپ نے مجھے غسل دینا ہے۔ [6] چنانچہ اس وصیت پر عمل کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دیا تھا۔ [7]
[1] مستدرک حاکم، ص: ۳۶۰،ج۱ [2] صحیح بخاری، الجنائز: ۱۳۳۵۔ [3] نسائی، الجنائز:۱۹۹۰۔ [4] صحیح مسلم، الجنائز: ۹۶۳۔ [5] مسند امام احمد،ص: ۲۲۸،ج۶۔ [6] دارقطنی، ص:۷۷،ج۷۔ [7] بیہقی، ص: ۳۹۶،ج۳۔