کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 177
جواب:کسی کے عزیز و اقارب کو اس کی وفات کے متعلق آگاہ کیا جا سکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت نجاشی رضی اللہ عنہ کی وفات کے متعلق اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مطلع کیا تھا لیکن ان کے انتظار میں میت کی تجہیز وتکفین اور تدفین میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جنازہ میں جلدی کرو کیونکہ میت اگر نیک ہے تو اسے تم خیر کی طرف لے جا رہے ہو اور اگر وہ اس کے علاوہ کچھ اور ہے تو تم شر کو اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو۔‘‘ [1] رشتہ داروں کے انتظار میں میت کی تدفین میں دیر کرنا مستحسن امر نہیں ہے، البتہ چند گھنٹے تو انتظار کیا جا سکتا ہے لیکن افضل یہی ہے کہ اس کی تدفین جلدی عمل میں لائی جائے، کچھ رشتہ دار اگر تاخیر سے پہنچیں تو وہ اس کی قبر پر جا کر جنازہ پڑھ سکتے ہیں جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہ ثابت ہے کہ جب مسجد میں جھاڑو دینے والے مرد یا عورت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جنازہ پڑھ کر دفن کر دیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا: ’’تم نے مجھے اس کی اطلاع کیوں نہ دی، مجھے اس کی قبر بتاؤ۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو بتایا تو آپ نے اس کی قبر پر جا کر نماز جنازہ ادا کی۔‘‘ [2] بہرحال کسی کے فوت ہونے کے بعد عزیز و اقارب اور دوست و احباب کو اطلاع دی جا سکتی ہے تاکہ اس کی نماز جنازہ میں زیادہ سے زیادہ موحد حضرات شریک ہو سکیں، لیکن ان کے انتظار میں تجہیز و تکفین، نماز جنازہ اور تدفین وغیرہ میں تاخیر درست نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) رات کے وقت میّت کو دفن کرنا سوال:کیا رات کے وقت میت کو دفن کرنا منع ہے؟ قرآن و حدیث کے مطابق اس کی وضاحت کریں۔ جواب:رات کے وقت میت کو دفن کرنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت دی ہے جسے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے۔ ’’اپنے مرنے والوں کو رات کے وقت دفن نہ کرو مگر یہ کہ تم اس کے لیے مجبور کر دئیے جاؤ۔‘‘ [3] ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رات کے وقت میت کو دفن کرنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ رات کے وقت نماز جنازہ میں کم لوگ شریک ہوں گے، لہٰذا اگر دن کے وقت جنازہ پڑھ لیا گیا ہو اور کسی عذر کی وجہ سے رات کو دفن کرنا پڑے تو ایسا ممنوع نہیں ہے، نیز حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت ایک آدمی کو قبر میں داخل کیا تھا۔[4]امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’رات کے وقت دفن کرنا۔‘‘ پھر سند کے بغیر یہ حدیث لائے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو رات کے وقت دفن کیا گیا تھا۔ [5] بہرحال کسی مجبوری کے بغیر میت کو رات کے وقت دفن نہیں کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الجنائز قبل حدیث: ۱۳۴۰۔ [2] صحیح بخاری،الجنائز: ۳۱۱۵۔ [3] صحیح بخاری، الجنائز: ۱۳۳۷۔ [4] ابوداود، الجنائز:۳۱۴۸۔ [5] ابن ماجہ، الجنائز: ۱۵۲۰۔