کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 176
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے خادم خاص کی حیثیت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال خدمت کی ہے، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لخت جگر سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کا جنازہ پڑھا ہوتا تو کم از کم حضرت انس رضی اللہ عنہ پر یہ بات مخفی نہ رہتی۔ بعض اہل علم نے جنازہ نہ پڑھنے کی مختلف توجیہات ذکر کی ہیں کہ آپ اس دن سورج گرہن لگنے کی وجہ سے مصروف تھے، اس لیے آپ نے اپنے لخت جگر کا جنازہ نہیں پڑھایا، آپ نے خود نہیں پڑھا لیکن دوسروں کو اس سے منع نہیں فرمایا وغیرہ۔
ہمارے نزدیک یہ توجیہات محل نظر ہیں، البتہ یہ بات قرین قیاس معلوم ہوتی ہے کہ نابالغ بلکہ نا تمام بچے کی نماز جنازہ پڑھنا اور نہ پڑھنا دونوں پہلو برابر ہیں، اس حدیث کو واضح کرنے کے لیے آپ نے عملی طور پر اپنے لخت جگر کا جنازہ نہیں پڑھا اور اپنے ارشادات سے اس قسم کے جنازے کی مشروعیت کو اجاگر فرمایا ہے البتہ بالغ حضرات کا جنازہ پڑھنا تمام مسلمانوں کے لیے فرض کفایہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ (واللہ اعلم)
عورت اور بچے کا اکٹھا جنازہ پڑھنا
سوال:ہمارے ہاں امام مسجد نے ایک عورت اور بچے کا جنازہ اکٹھا پڑھا دیا، اس پر کچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ اکٹھا جنازہ درست نہیں۔ کیا شرعی طو رپر ایسا کیا جا سکتا ہے؟
جواب:عورت اور بچے کا اکٹھا جنازہ پڑھا جا سکتا ہے، اس میں شرعی طور پر کوئی حرج نہیں ہے چنانچہ حارث بن نوفل کے آزاد کردہ غلام حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ام کلثوم اور ان کے بیٹے کے جنازہ میں موجود تھے، جب کہ بچے کو امام کی جانب رکھا گیا اور عورت کے جنازے کو اس کے پیچھے قبلہ کی طرف رکھا گیا، پھر ان دونوں کا جنازہ پڑھایا گیا، مجھے یہ بات عجیب سی لگی، اس وقت حضرت ابن عباس، ابو سعید خدری، ابو قتادہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم بھی جنازہ میں شریک تھے، میں نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ سنت طریقہ ہے۔ [1] اسی طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے، انہوں نے میتوں کی اکٹھی نماز جنازہ پڑھی، مردوں کو امام کے قریب اور عورتوں کو قبلہ کے قریب کیا۔[2]ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جنازے خواہ مردوں اور عورتوں کے ہوں یا عورتوں کے ساتھ بچے ہوں، ان سب پر ایک ہی وقت نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ مردوں اور بچوں کے جنازوں کو امام کی جانب اور عورتوں کے جنازوں کو قبلہ کی جانب رکھا جائے۔ یہ بھی یاد رہے کہ زیادہ جنازوں کی صورت میں علیحدہ علیحدہ جنازہ پڑھنا بھی صحیح ہے، کیونکہ یہی اصل ہے لہٰذا صورت مسؤلہ میں اگر امام نے عورت اور بچے کا اکٹھا جنازہ پڑھایا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (واللہ اعلم)
عزیزواقارب کے انتظار میں جنازہ مؤخر کرنا
سوال:ہمارے ہاں رواج ہے کہ عزیز و اقارب کے انتظار میں جنازہ مؤخر کیا جاتا ہے، کئی کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے، شریعت مطہرہ میں اس انتظار کی کیا حیثیت ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
[1] ابوداود، الجنائز: ۳۱۹۳۔
[2] بیہقی، ص: ۲۳، ج۴۔