کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 161
ہے۔‘‘ اﷲ تعالیٰ نے اپنے حبیب حضرت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب فرمایا: ﴿وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ١ اَفَاۡىِٕنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ﴾[1] ’’اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آپ سے پہلے کسی آدمی کو بقاء اور دوام نہیں بخشا، اگر آپ فوت ہو جائیں تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے؟‘‘ ان تصریحات کی وجہ سے کسی کے لیے ہمیشہ رہنے کی دعا نہیں کرنی چاہیے، اسی طرح کسی کو یہ دعا دینا کہ اﷲ آپ کو طویل عمر عطا فرمائے، یہ بھی درست نہیں ہے کیونکہ طول بقا اچھی اور بری دونوں ممکن ہیں، وہ انسان انتہائی برا ہے جس کی عمر طویل ہو لیکن کردار انتہائی گندا ہو، اگر اس میں خیروبرکت کے الفاظ کا اضافہ کر دیا جائے تو اس میں چنداں حرج نہیں مثلاً یوں کہا جائے اﷲ خیروبرکت کے ساتھ آپ کو طویل عمر عطا فرمائے یا اﷲ تعالیٰ آپ کو اپنی اطاعت فرمانبرداری میں لمبی عمر عطا کرے۔ بہرحال کسی کے لیے بھلائی کی دعا کرنی چاہیے اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ایک فرشتہ مقرر کر دیتا ہے جو اس کے لیے وہی کچھ مانگتا ہے جو یہ دوسرے انسان کے لیے اﷲ سے طلب کرتا ہے۔ (واﷲ اعلم) دم کرنے کا شرعی طریقہ سوال: دم کرنے کا شرعی طریقہ کیا ہے؟ قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔ جواب: دم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ قرآنی آیات یا ادعیہ ماثورہ پڑھ کر اپنے ہاتھ پر پھونک ماری جائے۔ پھر اس ہاتھ کو ممکن حد تک اپنے جسم پر پھیر لیا جائے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرض وفات میں اپنے آپ پر معوذتین ﴿ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ پڑھ کر دم کرتے تھے، پھر جب ایسا کرنا آپ کے لیے دشوار ہو گیا تو میں انہیں پڑھ کر آپ پر دم کیا کرتی تھی، اور برکت کے لیے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیر دیتی تھی، راوی کہتا ہے کہ میں نے پوچھا آپ کس طرح دم کرتے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ آپ اپنے ہاتھ پر دم کر کے اسے اپنے چہرے پر پھیرا کرتے تھے۔‘‘ [2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معوذتین کو بطور دم استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونک ماری جائے پھر ہاتھوں کو تمام جسم پر پھیر لیا جائے۔ (واﷲ اعلم) اجتماعی دعا کی حیثیت سوال: دعا کے متعلق درج ذیل سوالات کا جواب مطلوب ہے، (۱) فرض نماز یا نماز جمعہ کے بعد اگر کوئی کہہ دے کہ مریضوں کے لیے دعا کریں تو کیا اس وقت اجتماعی دعا کرنا جائز ہے۔ (۲) دعا کے آخر میں ’’رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا١ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ‘‘ پڑھنا سنت سے ثابت ہے؟ (۳) دعا کے بعد ہاتھوں کو منہ پھیرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
[1] ۲۱/الانبیاء: ۳۴۔ [2] صحیح بخاری، الطب: ۵۷۳۵۔