کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 160
پھر دعا کرتے وقت خیروبرکت کا سوال کرنا چاہے۔ کوئی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کی جائے۔ [1] چوتھی شرط یہ ہے کہ حضورِ قلب سے دعا کی جائے کیونکہ غفلت شعار دل کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ [2] پانچواں ادب یہ ہے کہ دعا کی قبولیت کے لیے رزق حلال کا اہتمام کیا جائے۔ [3] پھر جن اوقات میں دعا قبول ہوتی ہے ان کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ رات کے آخری حصہ میں کیونکہ اس وقت بندہ اپنے رب کے بہت قریب ہوتا ہے۔ [4] ٭ اذان اور اقامت کے درمیان بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ [5] ٭ سجدہ کی حالت میں بھی بندہ اﷲ کے قریب ہوتا ہے اور دعا جلد قبول ہوتی ہے۔ [6] ٭ فرض نماز سے فراغت کے بعد قبولیت کا وقت ہے جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی۔ [7] ٭ بارش کے نزول اور مرغ کے اذان دیتے وقت۔ [8] ٭ اذان اور معرکہ حق وباطل کے وقت بھی دعا مسترد نہیں ہوتی۔ [9] ٭ عرفہ کے دن اور قدر کی رات بھی ا ﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں قبول کرتے ہیں۔ [10] جن شخصیات کی دعا کو مسترد نہیں کیا جاتا ان میں سے مظلوم، مسافر، والد، حج اور عمرہ کرنے والا، غازی اور کسی کے لیے غائبانہ دعا کرنے والا سرفہرست ہیں۔ اختصار کے پیش نظر ان کے حوالہ جات ذکر نہیں کیے گئے۔ درازی عمر کی دعا دینا سوال: اﷲ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ رکھے یا اﷲ تعالیٰ آپ کی عمر کو طویل کرے، اس طرح کی دیگر دعائیں شرعاً کیا حیثیت رکھتی ہیں؟ جواب: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کسی کو دعا دینے کے آداب سکھائے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ دعا کرنے میں حد سے تجاوز نہ کیا جائے۔ مذکورہ پہلی دعا اﷲ تعالیٰ کی قائم کردہ حد سے تجاوز کرنا ہے کیونکہ دنیا میں دوام اور ہمیشگی محال ہے، ہمیشہ رہنا اﷲ تعالیٰ کی صفت ہے یہ کسی اور کے لیے نہیں مانگی جا سکتی، ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿ كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍۚۖ۰۰۲۶ وَّ يَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِۚ﴾[11] ’’جو کچھ زمین میں ہے، سب نے فنا ہونا ہے، صرف تمہارے رب کے چہرے کو بقا ہے جو صاحب جلال وعظمت
[1] صحیح مسلم، التوبۃ: ۶۹۳۶۔ [2] مسند امام احمد، ص: ۱۷۷، ج۲۔ [3] صحیح مسلم، الزکوٰۃ: ۲۳۴۶۔ [4] صحیح مسلم، صلوٰۃ المسافرین: ۱۷۷۵۔ [5] صحیح ابن خزیمہ، ص: ۲۲۲، ج۱۔ [6] صحیح مسلم، الصلوٰۃ: ۱۰۸۳۔ [7] مسند امام احمد، ص: ۲۴، ج۵۔ [8] جامع ترمذی، الدعوات: ۳۴۵۹۔ [9] ابو داود، الجہاد: ۱۴۱۱۔ [10] مسند امام احمد، ص: ۱۴۱۹،ج۔ [11] ۵۵/الرحمن: ۲۶،۲۷۔