کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 150
وجہ سے دیر ہو جائے تو دوران خطبہ آنے والا دو رکعت پڑھ کر خطبہ سننے کے لیے بیٹھے جیسا کہ حدیث میں اس امر کی صراحت ہے، چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، اس دوران ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور بیٹھ کر خطبہ سننے لگا، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تو نے نماز پڑھی ہے؟ اس نے عرض کیا جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اٹھو دو رکعت ادا کرو۔ [1] ایک حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر کوئی جمعہ کے دن اس وقت آئے جب امام خطبہ دے رہا ہو تو اسے چاہیے کہ دو رکعت پڑھ کر بیٹھے۔ [2] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ دوران خطبہ آنے والا پہلے دو رکعت پڑھے پھر خطبہ سننے کے لیے بیٹھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی معمول تھا چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن مسجد میں آئے جب مروان بن حکم خطبہ دے رہے تھے، آپ نے چوکیداروں کی مخالفت کے باوجود نماز ادا کی۔[3] امام ترمذی نے حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا عمل ذکر کیا ہے کہ جب وہ مسجد میں آتے اور امام خطبہ میں مصروف ہوتا تودو رکعت پڑھ کر خطبہ سننے کے لیے بیٹھتے، اس کے علاوہ کسی ایک صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے کہ خطبہ جمعہ کے وقت کوئی صحابی مسجد میں آیا ہو اور دو رکعت ادا کیے بغیر وہ مسجد میں بیٹھ گیا ہو، بہرحال ہمارے رجحان کے مطابق دوران خطبہ آنے والے کو چاہیے کہ وہ پہلے دو رکعت ادا کرے پھر خطبہ سننے کے لیے بیٹھے۔ (واﷲ اعلم) نماز جمعہ میں تشہد میں شریک ہونا سوال :بعض لوگ جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجد میں آتے ہیں، دیر سے پہنچنے کی وجہ سے وہ صرف تشہدمیں امام کے ساتھ شریک ہوتے ہیں، پھر دو رکعت ادا کر کے سلام پھیر دیتے ہیں، کیا یہ عمل کتاب وسنت سے ثابت ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔ جواب:جمعہ کے دن اگر کسی کو جمعہ کی نماز سے امام کے ساتھ کم از کم ایک رکعت ادا کرنے کا موقع ملے تو وہ جمعہ کی دو رکعت پڑھ سکتا ہے بصورت دیگر اسے ظہر کی چار رکعت پڑھنا ہوں گی، جب انسان جمعہ کے دن اس وقت آئے جب امام تشہد میں ہو تو اس وقت وہ امام کے ساتھ شامل ہوتا ہے تو اس کا جمعہ فوت ہو جاتا ہے، اس کے لیے جمعہ کی دو رکعت ادا کرنا جائز نہیں بلکہ اسے ظہر کی چار رکعت ادا کرنا ہوں گی کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے نماز کی ایک رکعت پائی اس نے نماز پا لی۔‘‘[4] اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جس نے ایک رکعت سے کم پایا تو اس نے نماز کو نہیں پایا، اس کے علاوہ جمعہ کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے نماز جمعہ کی ایک رکعت پالی، اس نے جمعہ پالیا۔‘‘ [5]
[1] صحیح بخاری، الجمعہ: ۹۳۰۔ [2] صحیح مسلم، الجمعۃ: ۸۷۵۔ [3] ترمذی، ابواب الصلوٰۃ: ۵۱۱۔ [4] بخاری، الاذان: ۵۸۰۔ [5] سنن نسائی، جمعہ: ۱۴۲۶۔