کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 149
تک کوئی ایسی خصوصی دلیل نہیں جس میں نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر کو ادا کرنے سے روکا گیا ہو، یہ بھی واضح رہے کہ نمازوں کو جمع کرنا قصر کے ساتھ مشروط نہیں ہے کیونکہ قصر کا تعلق سفر سے ہے جب کہ جمع کا تعلق حاجت وضرورت سے ہے۔ انسان کو سفر وحضر میں جب بھی نمازوں کو جمع کرنے کی ضرورت ہو وہ جمع کر سکتا ہے، البتہ بلاوجہ نمازوں کو جمع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق جس طرح نماز ظہر کے وقت میں نماز عصر پڑھی جا سکتی ہے اسی طرح نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر ادا کرنا جائز ہے، ہمارا اسی پر عمل ہے۔ (واﷲ اعلم) نماز مختصر اور خطبہ لمبا کرنا سوال:ہمارے ہاں خطباء حضرات خطبہ بہت لمبا کرتے ہیں، جس سے سامعین اکتا جاتے ہیں اور نماز بہت مختصر پڑھاتے ہیں، کیا قرآن وحدیث میں اس کا جواز ہے؟ وضاحت فرمائیں۔ جواب:عقل مند اور صاحب بصیرت خطیب وہ ہے جو حالات پر نظر رکھتے ہوئے خطبہ دیتے وقت جامع کلمات استعمال کرے اور مختصر گفتگو کرے کیونکہ مختصر اور جامع بات جلدی ذہن نشین ہو جاتی ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم طویل خطبے سے احتراز فرماتے تھے، چنانچہ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بہت طویل وعظ ونصیحت نہیں فرماتے تھے بلکہ چند مختصر کلمات پر ہی اکتفاء فرماتے تھے۔ [1]خطبہ کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا درج ذیل ارشاد گرامی ہمارے واعظین اور خطباء کے لیے مشعل راہ ہے، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی لمبی نماز اور چھوٹا خطبہ اس کی فقاہت کی علامت ہے۔‘‘[2] اس میں نماز اور خطبہ کا باہمی تقابل مراد نہیں ہے بلکہ عام نمازوں سے جمعہ کی نماز طویل اور عام خطبوں سے جمعہ کا خطبہ مختصر ہونا چاہیے، چنانچہ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اور خطبہ اعتدال کے ساتھ ہوتے تھے۔ [3] یہ بھی ذہن میں رہے کہ نماز بھی اتنی طویل نہ ہو کہ مقتدی اکتا جائیں اور وہ مشقت میں پڑ جائیں جیسا کہ ائمہ حضرات کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے متعلق تنبیہہ فرمائی ہے۔ بہرحال ہمارے خطباء حضرات کو چاہیے کہ وہ وقت اور سامعین کی نزاکت کا خیال رکھیں اور اعتدال کے ساتھ نماز اور خطبہ ادا کریں، دواڑھائی گھنٹے پر مشتمل خطبہ جمعہ کسی طرح بھی درست نہیں، خطبہ جامع، مختصر اور حالات کے تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے اور نماز کا بھی جھٹکا کرنے کے بجائے اسے اعتدال کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ (واﷲ اعلم) دوران خطبہ آنا سوال:کچھ لوگ جمعہ کے دن دوران خطبہ آتے ہیں اور بیٹھ کر خطبہ سننا شروع کر دیتے ہیں، کیا ایسا کرنا درست ہے یا انہیں دو رکعت پڑھ کر خطبہ سننا چاہیے؟ جواب:جمعہ کے دن نمازی حضرات کو جلدی آنا چاہیے تا کہ خطبہ شروع ہونے سے پہلے وہ مسجدمیں موجود ہوں اگر کسی
[1] ابو داود، الصلوٰۃ: ۱۱۰۷۔ [2] صحیح مسلم، الجمعہ: ۸۶۹۔ [3] مسلم، الجمعہ: ۸۶۶۔