کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 146
اہتمام اس لیے فرمایا کہ ان تک پہلے وعظ کی آواز نہیں پہنچی تھی۔ جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا کہ عورتوں تک آواز نہیں پہنچ پائی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے انہیں وعظ ونصیحت کی اور انہیں صدقہ وخیرات کرنے کا حکم دیا۔ [1] لیکن آج کل لاؤڈ سپیکر کے ذریعے مردوں کے ساتھ ہی عورتوں تک بھی خطبہ کی آواز پہنچ جاتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کے ہاں بچوں کی وجہ سے شوروغل اتنا ہوتا ہے کہ نہ خود سنتی ہیں بلکہ مردوں کے لیے بھی ان کا شور تشویش کا باعث ہوتا ہے۔ بہرحال دورِ حاضر میں سپیکر نے اس ضرورت کو پورا کر دیا ہے لہٰذا عورتوں کی طرف الگ وعظ ونصیحت کے لیے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر بجلی کی بندش یا سپیکر کی خرابی کی وجہ سے عورتوں تک خطبہ کی آواز نہ پہنچ سکتی ہو تو انہیں وعظ ونصیحت کرنے کا خصوصی اہتمام کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے خصوصی پردہ کا اہتمام کرنا ہو گا۔ (واﷲ اعلم) خواتین کا تکبیرات عید کہنا سوال: کیا خواتین کو تکبیرات عید کہنی چاہیے؟ پردہ داری کا لحاظ رکھتے ہوئے۔ اس مسئلہ کی وضاحت کریں نیز تکبیرات کے الفاظ بھی ذکر کریں۔ جواب :تکبیرات کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ عید کے موقع پر اﷲ کی عطا کردہ ہدایت کے مطابق کہو۔ [2] اس آیت کریمہ کے مطابق تکبیرات کہنے کا حکم ہے۔ روایات میں ان کے مختلف الفاظ ہیں۔ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ کے الفاظ یہ ہیں: االلّٰه اکبر، االلّٰه اکبر االلّٰه اکبر کبیرا[3] حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے درج ذیل الفاظ کو بیان کیا ہے۔ االلّٰه اکبر، االلّٰه اکبر، لا الہ الا االلّٰه وااللّٰه اکبر، االلّٰه اکبر وللّٰہ الحمد [4] اس سلسلہ میں تشدد اور سختی نہیں کرنی چاہیے جیسا کہ آج کل کچھ حضرات نے شوروغل کیا ہے۔ عورتوں کو بھی اپنی پردہ داری کے مطابق تکبیرات کہنے کا حکم ہے، وہ اس قدر توبلند آواز سے تکبیرات نہ کہیں کہ مردوں کو ان کی آوازسنائی دے بہرحال اپنی ساتھ والی عورتیں اس کی آواز کو ضرور سنیں، حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’ہمیں حکم دیا جاتا تھا ہم عید کے دن حائضہ عورتوں کو نکالیں تاکہ وہ بھی تکبیرات کہنے میں لوگوں کے ساتھ شریک ہوں۔‘‘ [5] ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا دسویں تاریخ کو تکبیرات کہتی تھیں اور دیگر خواتین بھی ابان بن عثمان رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیرات کہا کرتی تھیں۔[6]
[1] صحیح مسلم، صلوٰۃ العیدین: ۸۸۴۔ [2] ۲/البقرہ: ۱۸۵۔ [3] بیہقی، ص: ۳۱۶، ج۳۔ [4] مصنف ابن ابی شیبہ، ص: ۴۸۸، ج۱۔ [5] صحیح بخاری، العیدین: ۹۷۱۔ [6] صحیح بخاری، تعلیقًا، کتاب العیدین، باب نمبر ۱۲۔