کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 144
مسجد میں نمازعید کے لیے منبر استعمال کرنا سوال: اگر نماز عید مسجد میں ادا کی جائے تو کیا امام منبر پر کھڑا ہو کر عید کا خطبہ دے سکتا ہے یا خطبہ عید کے لیے منبر مشروع نہیں ہے؟ وضاحت کریں۔ جواب ر:سول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نماز آبادی کے باہر عیدگاہ میں پڑھا کرتے تھے۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن عیدگاہ کی طرف باہر نکلتے تھے۔ [1] لیکن کسی عذر کی وجہ سے مسجد میں عیدین کا ادا کرنا صحیح ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً مروی ہے کہ اگر بارش وغیرہ کا عذر ہو تو نماز عید مسجد میں پڑھی جا سکتی ہے۔ [2] پھر یہ قاعدہ ہے کہ ضروریات ممنوع کاموں کوجائز اور مباح کر دیتی ہیں، لیکن خطبۂ عید کے لیے منبر مشروع نہیں ہے کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا استعمال ثابت نہیں ہے جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید کی ادائیگی کے بعد اپنا رخ پھیرتے اور لوگوں کے بالمقابل کھڑے ہو جاتے، باقی تمام لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے، آپ انہیں وعظ ونصیحت فرماتے، اس کے بعد گھر واپس تشریف لاتے۔ [3] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے کہ ’’عیدگاہ کی طرف منبر کے بغیر جانا‘‘ اس روایت میں صراحت ہے کہ سب سے پہلے مروان بن حکم نے عیدگاہ میں منبر رکھوایا۔ اس بناء پر ہمارا رجحان ہے کہ خطبۂ عید کے لیے منبر کا استعمال مشروع نہیں ہے خواہ نماز عید مسجدمیں ہی ادا کی جائے۔ (واﷲ اعلم) نماز عید کی قضا سوال: اگر کوئی شخص نماز عید میں بحالت تشہد ملے تو اسے کیا کرنا چاہیے یا اس کی نماز عید رہ جائے تو کیا اسے قضا کے طور پر پڑھا جا سکتا ہے؟ وضاحت کریں۔ جواب: ایک حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہ نماز کا جو حصہ امام کے ساتھ مل جائے اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے پورا کر لو۔‘‘ [4] یہ حکم مطلق ہے کہ امام کے ساتھ جتنی نماز ملے وہ پڑھ لینی چاہیے اور جو رہ جائے اسے بعدمیں پورا کر لینا چاہیے۔ اس بناء پر جو شخص نماز عید کے لیے بحالت تشہد شامل ہوا ہے اسے چاہیے کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو جائے اور نماز عید کے طریقہ کے مطابق دو رکعت نماز ادا کر لے جیسا کہ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اگر آدمی امام کو تشہدمیں پائے تو اس کے ساتھ بیٹھ جائے، اور جب امام سلام پھیر لے تو کھڑا ہو جائے اور دو رکعت
[1] صحیح بخاری، العیدین: ۹۵۔ [2] بیہقی، ص: ۳۱۰، ج۳۔ [3] صحیح بخاری، العیدین: ۹۵۶۔ [4] صحیح بخاری، الاذان: ۶۳۶۔