کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 139
نے ایک آدمی کو اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’’کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جو اس پر صدقہ کرتے ہوئے اس کے ساتھ نماز پڑھ لے۔‘‘ [1] ایک روایت میں ہے کہ نمازیوں میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ کھڑا ہوا پھر انہوں نے نماز باجماعت ادا کی۔ [2] اکیلے آدمی کا نماز باجماعت ادا کرنا اس کے متعلق ایک حدیث بیان کی جاتی ہے جسے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارا پروردگار بکریاں چرانے والے پر تعجب کرتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر رہ کر اذان دیتا ہے اور نماز پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے کو دیکھو جو نماز کے لیے اذان دیتا ہے اور اقامت کہتا ہے نیز وہ مجھ سے ڈرتے ہوئے یہ کام کرتا ہے تم گواہ رہو کہ میں نے اسے بخش دیا اور جنت میں داخل کر دیا۔‘‘ [3] اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص سفر میں ہو تو اذان دے کر اقامت کہہ کر امام کی طرح نماز پڑھے تو اس کے لیے اجر و ثواب ہے، اس روایت کو بنیاد بنا کر اکیلے آدمی کے لیے گنجائش ہے کہ وہ امام کی طرح نماز پڑھ لے لیکن اسے معمول بنانا اچھا نہیں کہ وہ ہر روز جماعت کے بعد آئے اور نماز باجماعت کا اہتمام ’’خود‘‘ ہی کرے۔ (واللہ اعلم) شرعی عذر کی وجہ سے نماز باجماعت ترک کرنا سوال:ایک آدمی مسجد میں آیا اور اسے قضاء حاجت بھی کرنا تھی، کیا وہ حاجت روک کر نماز باجماعت ادا کرے یا قضاء حاجت کے لیے نماز باجماعت کو چھوڑ دے؟ وضاحت فرمائیں۔ جواب:نماز باجماعت ادا کرنا فرض ہے، لیکن کسی شرعی عذر کی بناء پر نماز باجماعت کو ترک کیا جا سکتا ہے جس انسان کو قضاء حاجت کی ضرورت ہے، اسے چاہیے کہ وہ پہلے قضاء حاجت سے فارغ ہو جائے پھر وضو کر کے نماز ادا کرے خواہ اس دوران اس کی جماعت فوت ہو جائے کیونکہ یہ نماز باجماعت ادا نہ کرنے کے لیے ایک شرعی عذر ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’کھانے کی موجودگی میں نماز نہیں ہوتی اور نہ اس وقت نماز ہوتی ہے جب اسے قضاء حاجت کا معاملہ درپیش ہو۔‘‘ [4] اس حدیث کے پیش نظر مذکورہ شخص کو چاہیے کہ پہلے وہ قضاء حاجت سے فارغ ہو، اس کے بعد وہ نماز ادا کرے، اس دوران اگر جماعت فوت ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) سفر کی رخصتیں سوال:دورانِ سفر کون سی رخصتوں کو عمل میں لانا چاہیے، کیا سفر میں نوافل وغیرہ ادا کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے متعلق ذرا تفصیل سے آگاہ کریں؟ جواب:ہمارے علم کے مطابق سفر کی پانچ رخصتیں ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1)چار رکعات والی نماز قصر کرنا یعنی ان کی دو رکعات ادا کرنا۔ 2)رمضان کے روزے نہ رکھنا اور دوسرے دنوں میں ان کی تعداد کے مطابق روزوں کی قضا دینا۔
[1] ابوداود، الصلوٰۃ: ۵۷۴۔ [2] صحیح ابن خزیمہ،ص:۶۴،ج۳۔ [3] ابوداود، الصلوٰۃ: ۱۲۰۳۔ [4] صحیح مسلم، المساجد: ۵۶۰۔