کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 136
بلکہ کسی دوسرے مؤذن کو اذان کہنے کا حکم دیا تھا، حکم دینے کی بناء پر بعض راویوں نے اس عمل کو آپ کی طرف منسوب کر دیا۔ چنانچہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو بایں الفاظ بیان کیا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مؤذن کو حکم دیا تو اس نے اذان کہی یا صرف تکبیر کہنے پر اکتفا کیا۔ [1]
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اذان دینا کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے کتب حدیث میں صرف یہی ایک روایت ہے لیکن اس کی سند قابل حجت نہیں۔ (واللہ اعلم)
’’صلوٰۃ الاوّابین‘‘ کا وقت
سوال:صلوٰۃ الاوّابین کے متعلق وضاحت فرمائیں کہ اس کا وقت کونسا اور اس کی رکعات کتنی ہیں؟ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس کا وقت مغرب اور عشاء کے درمیان ہے جبکہ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ صلوٰۃ اشراق کو ہی صلوٰۃ الاوّابین کہا گیا ہے، اس کے متعلق تفصیل سے لکھیں۔
جواب:بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’صلوۃ الاوابین‘‘ ایک مستقل نفلی نماز ہے جو مغرب کے بعد عشاء سے پہلے پڑھی جاتی ہے اس سلسلہ میں درج ذیل دو روایات پیش کی جاتی ہیں۔
٭ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ جب نمازی اپنی نماز مغرب سے فارغ ہوں تو اس وقت سے لے کر نماز عشاء سے پہلے تک ادا کی جاتی ہے۔ [2]
سند کے اعتبار سے یہ روایت صحیح نہیں ہے کیونکہ اس میں ایک راوی موسیٰ بن عبیدۃ ہے جسے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’منکر الحدیث‘‘ قرار دیا ہے نیز امام ابن معین، علی بن مدینی، ابوزرعہ اور امام ابو حاتمرحمۃ اللہ علیہم نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔ [3]
٭ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا گیا ہے کہ فرشتے ان لوگوں کو گھیر لیتے ہیں جو مغرب اور عشاء کے درمیان نماز پڑھتے ہیں اور یہی ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ ہے۔ [4]
لیکن یہ روایت بھی قابل حجت نہیں ہے کیونکہ امام بغوی نے اس روایت کو ’’صیغہ تمریض‘‘ سے بیان کیا ہے جو اس روایت کے ضعیف ہونے کی طرف واضح اشارہ ہے، اس لیے نماز مغرب کے بعد صلوٰۃ الاوابین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے بلکہ احادیث کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ صلوٰۃ الضحیٰ کو ہی صلوٰۃ الاوابین کہا گیا ہے جیسا کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صلوٰۃ الاوابین اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔‘‘ [5]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت اس سلسلہ میں نص صریح کی حیثیت رکھتی ہے، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] مسند امام احمد،ص:۱۷۳، ج۴۔
[2] مصنف ابن ابی شیبہ، ص:۱۹۷، ج۲۔
[3] تہذیب،۳۱۹، ج۱۰۔
[4] شرح السنۃ، ص:۴۷۴، ج۳۔
[5] صحیح مسلم، الصلوٰۃ: ۱۴۴۔