کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 130
اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو نماز کو مؤخر کر دے اور ہوائی جہاز سے اترنے کے بعد اسے زمین پر ادا کرے تاکہ استقبالِ قبلہ اور قیام، رکوع و سجود کو صحیح طور پر ادا کر سکے، اگر ہوائی جہاز سے اترنے سے پہلے نماز کے وقت کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو اسے دوسری نماز کی ساتھ جمع کر کے ادا کرے اور نماز کی شرائط، ارکان اور واجبات جس قدر ممکن ہو ادا کرے مثلاً اگر ہوائی جہاز غروب آفتاب سے تھوڑی دیر پہلے پرواز شروع کرے اور فضا میں ہی سورج غروب ہو جائے تو وہ نماز مغرب جہاز سے اترنے کے بعد ادا کرے اور اگر مغرب کا وقت ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو جہاز سے اترنے کے بعد مغرب کی نماز عشاء کی نماز کے ساتھ جمع کر کے پڑھ لے، واضح رہے کہ ہوائی جہاز میں مسافر کی نماز قصر ہو گی یعنی چار رکعت والی نماز کی صرف دو رکعات ادا کرنا ہوں گی، کیونکہ ہوائی جہاز کا سفر اتنا ضرور ہوتا ہے جس میں نماز قصر ادا کی جاتی ہے۔ ( واللہ اعلم) تورک کا اصل مقام سوال:تورک کیا ہوتا ہے، کیا اسے دوسرے تشہد میں کرنا چاہیے یا اس رکعت میں جہاں سلام پھیرنا مقصود ہو؟ قرآن و حدیث کے مطابق اس کی وضاحت کریں۔ جواب:تشہد کے لیے بیٹھتے وقت بایاں پاؤں دائیں ران کے نیچے سے آگے بڑھانے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھنے پھر سرین پر بیٹھ جانے کو تورک کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: جب آپ دو رکعت پڑھ کر بیٹھتے تو بایاں پاؤں زمین پر بچھا لیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور جب آپ آخری رکعت میں بیٹھتے تو بایاں پاؤں آگے بڑھا دیتے اور دایاں کھڑا رکھتے پھر سرین پر بیٹھ جاتے۔ [1] علماء امت کا اس امر میں اختلاف ہے کہ تورک دوسرے تشہد میں کیا جائے یا اس تشہد میں جب سلام پھیرنا ہو خواہ وہ دو رکعت والی نماز میں ہو۔ ہمارا رجحان یہ ہے کہ تورک اس تشہد میں ٔکیا جائے جب سلام پھیرنا ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تورک کا ذکر صرف اسی تشہد میں کیا گیا ہے جس میں سلام ہوتا ہے جیسا کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: حتیٰ کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ سجدہ کرتے جس میں سلام ہے تو تورک کرتے۔ [2] اس لیے تورک ہر اس تشہد میں کرنا چاہیے جس میں سلام پھیرنا مقصود ہو۔ (واللہ اعلم) دوران نماز سلام کہنا سوال:کیا دوران جماعت نمازیوں کو سلام کہنا ضروری ہے؟ جبکہ ایساکرنے سے خشوع متاثر ہوتا ہے ہمارے ہاں کچھ ساتھی جب جماعت کھڑی ہوتی ہے تو باآواز بلند سلام کہتے ہیں کچھ نمازی کہتے ہیں کہ جماعت کھڑی ہو تو سلام نہیں کہنا چاہیے اور نہ ہی اس کا جواب دینا چاہیے قرآن کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔ جواب:دوران نماز انسان کو ایساکام نہیں کرنا چاہیے جو نماز کا حصہ نہیں اور نہ ہی باہر سے آنے والے کو کوئی ایسا کام
[1] صحیح بخاری، الاذان:۸۲۸ـ [2] ابوداود، الصلوٰۃ:۷۳۰۔