کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 129
تحیۃ المسجد یا صبح کی سنتوں کے بعد استخارہ کرنا بھی درست نہیں کیونکہ نماز استخارہ ایک مستقل نماز ہے جس کے لیے نیت کرنا ضروری ہے، چنانچہ حدیث میں ہے: ’’جب کسی کو کوئی معاملہ درپیش ہو تو وہ فرض نماز کے علاوہ دو رکعت پڑھے۔‘‘ [1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان دو رکعت پڑھنے کا مقصد استخارہ کے علاوہ کچھ اور نہیں ہونا چاہیے، اس بنا پر ہمارا رجحان ہے کہ استخارہ کے لیے دو مستقل رکعات پڑھی جائیں، البتہ اگر کوئی انسان تحیۃ المسجد یا فجر کی سنت ادا کرنے سے پہلے استخارہ کی نیت کرے تو اس سے مسئلہ کا جواز کشید کیا جا سکتا ہے اگرچہ بہتر نہیں ہے، واضح رہے کہ دعائے استخارہ دو رکعت سے سلام پھیرنے کے بعد پڑھی جائے۔ (واللہ اعلم) ہوائی جہاز میں نماز کا حکم؟ سوال:ہوائی جہاز میں فرض نماز کے متعلق شریعت میں کیا ہدایات ہیں؟ کیا نماز مؤخر کر دی جائے یا اسی دوران سفر ہی میں پڑھ لی جائے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرما دیں۔ جواب:نماز میں دو چیزیں انتہائی ضروری ہیں، ایک قبلہ رخ ہونا اور دوسرا قیام۔ سواری پر نماز پڑھنے سے یہ دونوں چیزیں تقریباً مشکل ہوتی ہیں۔ البتہ دوران جنگ، استقبال قبلہ کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے، اس طرح سفر میں نوافل سواری پر پڑھے جا سکتے ہیں، البتہ دونوں صورتوں میں بھی تکبیر تحریمہ کے وقت قبلہ رخ ہونا ضروری ہے، دوران سفر نوافل پڑھنے کے متعلق حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کرتے، جب دوران سفر نفل پڑھنے کا ارادہ کرتے تو اپنی اونٹنی کو قبلہ رخ کر لیتے پھر اللہ اکبر کہتے، اس کے بعد جس طرف بھی سواری منہ کر لیتی آپ نماز جاری رکھتے تھے۔ [2] لیکن آپ سواری پر فرض نماز نہیں پڑھا کرتے تھے جیسا کہ حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل پڑھ لیتے تھے جس طرف بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کا رخ ہوتا اور اس پر وتر بھی پڑھ لیتے لیکن فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ [3] ان احادیث میں صراحت ہے کہ سواری پر نوافل پڑھنے کی گنجائش ہے، ہاں اگر سواری ایسی ہو جس میں استقبالِ قبلہ اور قیام کی سہولت ہے تو اس سواری پر فرض نماز بھی پڑھی جا سکتی ہے جیسا کہ ٹرین میں نماز کے لیے جگہ مخصوص ہوتی ہے، ہوائی جہاز میں بھی ایسا ممکن ہے، اس بناء پر ہوائی جہاز میں نماز پڑھنے کے متعلق ہمارا مؤقف یہ ہے۔ ٭ ہوائی جہاز میں نفل نماز اپنی سیٹ پر بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے بشرطیکہ ابتدا کرتے وقت اس کا رخ قبلہ کی طرف ہو، اس کے بعد اس کا رخ کسی بھی طرف ہو جائے۔ رکوع اور سجدہ اشارہ سے کر سکتا ہے۔ ٭ فرض نماز ہوائی جہاز میں نہ پڑھے الاّ یہ کہ ساری نماز قبلہ رخ ہو کر ادا کرنا ممکن ہو اور قیام، رکوع و سجود بھی ممکن ہو۔ ان کی ادائیگی اگر نہ ہو سکے تو ہوائی جہاز میں فرض نماز نہ پڑھے۔
[1] صحیح بخاری، الدعوات:۳۸۲۔ [2] ابوداود، الصلوٰۃ:۱۲۲۵۔ [3] صحیح البخاری، الوتر:۹۹۹۔