کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 127
سے ہو سکتی ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل حدیث میں آیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ٹخنوں کے ساتھ ٹخنے ملا کر کھڑے ہوتے تھے۔ چنانچہ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا ہم میں سے ایک آدمی دوسرے کے ٹخنے کے ساتھ اپنا ٹخنا ملا کر کھڑا ہوتا تھا۔ [1] حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک اپنا کندھا دوسرے کے کندھے کے ساتھ اپنا قدم دوسرے کے قدم کے ساتھ ملا کر کھڑا ہوتا تھا۔ [2] ہر نمازی کو چاہیے کہ وہ قیام اور رکوع کی حالت میں اپنے ٹخنے کو اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ لگا دے تاکہ صفیں سیدھی اور برابر ہو جائیں اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ ساری نماز میں ایک دوسرے کے ٹخنے آپس میں چمٹے رہیں، ہمارے ہاں اس سلسلہ میں کچھ غلو بھی کیا جاتا ہے کہ ٹخنے سے ٹخنا ملانے کے لیے حد سے زیادہ پاؤں کھول دئیے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے پاؤں پھیل جاتے ہیں کہ ساتھی کے کندھوں کے درمیان بہت فاصلہ پیدا ہو جاتا ہے، ایسا کرنا خلاف سنت ہے۔ صف بندی میں مقصود یہ ہے کہ نمازیوں کے کندھے اور ٹخنے برابر ہوں اس طرح یہ بھی تفریط کی ایک صورت ہے کہ ہم دوران نماز صرف پاؤں کی انگلیاں ملاتے ہیں اور ٹخنوں کو ملانے کی زحمت نہیں کرتے، صف بندی کا تقاضا یہ ہے کہ صفیں سیدھی اور برابر ہوں اور صفیں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ہوں، کندھے سے کندھا اور ٹخنے سے ٹخنا ملا ہوا ہو، اس کے لیے اپنے وجود کے مطابق پاؤں کھولنے چاہیے۔ (واللہ اعلم) رکوع اور سجدہ میں تسبیحات کی تعداد سوال:رکوع میں سبحان ربی العظیم تین مرتبہ اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلیٰ تین مرتبہ، جس روایت میں ہے اس کے متعلق امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند متصل نہیں ہے۔ کیونکہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کرنے والے عون بن عبداللہ ہیں جن کی ملاقات حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے تو کیا رکوع اور سجدہ میں مندرجہ بالا تسبیحات پڑھنی چاہیے یا نہیں؟ وضاحت فرما دیں۔ جواب:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلیٰ پڑھتے۔ [3] ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دعاؤں کو رکوع اور سجدے میں تین تین بار پڑھتے۔ [4] حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ﴾ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اپنے رکوع میں اختیار کرو۔‘‘ (یعنی سبحان ربی العظیم رکوع میں پڑھو) اور جب﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَى﴾ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اپنے سجدہ میں اختیار کرو۔‘‘ (یعنی سجدہ میں سبحان ربی الاعلیٰ پڑھو) [5]
[1] صحیح بخاری، الاذان قبل حدیث: ۷۲۵۔ [2] صحیح بخاری الاذان:۷۲۵۔ [3] صحیح مسلم، صلوٰۃ المسافرین:۷۷۲۔ [4] ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰۃ:۸۸۸۔ [5] ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰۃ:۸۸۷۔