کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 124
زیادہ پڑھنے کا اہتمام نہیں کیا تھا۔ امام مالک نے سائب بن یزید سے روایت کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور تمیم داری رضی اللہ عنہ کو گیارہ رکعات پڑھنے کا حکم دیا تھا۔ [1] اس روایت سے معلوم ہوا کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نماز تراویح پڑھنے کے لیے لوگوں کو جمع کیا تو انہوں نے بھی گیارہ رکعات پڑھانے کا اہتمام کیا تھا چنانچہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ کو یہی مسنون تعداد پڑھانے کا حکم دیا۔ البتہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دوسری روایت بھی پیش کی ہے،یزید بن رومان بیان کرتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں دوران نماز ۲۳ رکعات پڑھا کرتے تھے۔ [2] اس اثر سے کچھ لوگوں نے بیس رکعات نماز تراویح پڑھنے کا مسئلہ کشید کیا ہے حالانکہ یہ منقطع ہونے کی بنا پر قابل حجت نہیں ہے کیونکہ اس کے راوی یزید بن رومان نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا اگر اسے بالفرض صحیح مان بھی لیا جائے تو بھی روایت میں یہ ہے کہ لوگ از خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں ۲۳ رکعات پڑھا کرتے تھے، لہٰذا جس کام کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حکم دیاتھا وہی راجح ہو گا کیونکہ وہ سنت نبوی کے مطابق ہے۔ بہرحال نماز تراویح کی مسنون تعداد گیارہ رکعات ہیں، بیس رکعات مسنون نہیں ہیں۔ (واللہ اعلم) نماز میں آنکھیں بند کر لینا؟ سوال:بعض لوگ نماز پڑھتے وقت اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب:دوران نماز آنکھیں بند کر لینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نہیں ہے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے وقت اپنی نظر سجدے کی جگہ پر رکھتے تھے، اسی طرح جب تشہد بیٹھتے تو آپ دعا کرتے وقت اپنی نظر انگلی کے اشارہ کی طرف رکھتے تھے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر آپ کے اشارے سے تجاوز نہیں کرتی تھی۔ [3] اس حدیث کی رو سے نمازی، دوران نماز اپنی آنکھیں بند کرنے کی بجائے انہیں کھلا رکھے، آنکھیں بند کرنے کا عمل کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) نمازی کے آگے سے گزرنا؟ سوال:جب نماز کی جماعت ہو رہی ہو تو کیا اس وقت کسی مقتدی کے آگے سے گزرنا جائز ہے یا نہیں؟ کتاب و سنت کے مطابق جواب دیں۔ جواب:جب جماعت ہو رہی ہو تو کسی مقتدی کے آگے سے گزرنا جائز ہے کیونکہ اس وقت تمام مقتدیوں کا سترہ امام ہوتا
[1] مؤطا امام مالک، باب ماجاء فی قیام رمضان۔ [2] مؤطا امام مالک،ص:۷۳،ج۱۔ [3] ابوداود، الصلوٰۃ:۹۹۰۔