کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 123
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جوتوں سمیت نماز پڑھنا ثابت ہے۔ چنانچہ سعید بن زید ازدی، جناب انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کرتے ہیں۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتوں سمیت نماز پڑھ لیتے تھے تو انہوں نے جواب دیا ’’ہاں‘‘[1]امام بخاری نے اس حدیث پر ’’جوتوں سمیت نماز پڑھنے ‘‘ کا عنوان قائم کیا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ دیکھ لے اگر اس کے جوتوں میں کوئی گندگی ہو تو اسے رگڑ کر صاف کر لے اور ان میں نماز پڑھ لے۔ [2]
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر جوتے نجاست آلود ہوں تو ان میں نماز نہیں ہوتی اگر ان کی نجاست دور کر دی جائے تو ان میں نماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں۔ ہم اس مقام پر یہ وضاحت کر دینا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر مسجد میں قالین اور دریاں بچھی ہوئی ہوں تو احتیاط کا تقاضا ہے کہ آدمی اپنے جوتے اتار کر کسی مناسب جگہ پر رکھ دے پھر نماز ادا کرے، کیونکہ جوتوں میں نماز پڑھنا ضروری نہیں اور نہ ہی یہ کوئی مردہ سنت ہے جس کا زندہ کرنا ضروری ہے۔ خوامخواہ ضد اور ہٹ دھرمی سے ماحول کو خراب نہ کیا جائے، ایسے حالات میں موقع محل کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ (واللہ اعلم)
نماز تراویح کی درست تعداد
سوال:نماز تراویح کی تعداد کے متعلق وضاحت کریں، اس سلسلہ میں کہا جاتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیس تراویح پڑھنے کا حکم دیا تھا، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
جواب:رمضان المبارک میں نماز عشاء کے بعد جو نفل پڑھے جاتے ہیں اس کے مختلف نام حسب ذیل ہیں۔
ا ۔قیام رمضان، ب۔ قیام اللیل، ج۔ تراویح۔ د۔ تہجد، عام طور پر جو نوافل نماز عشاء کے بعد باجماعت ادا کیے جائیں اسے نماز تراویح اور جو پچھلی رات انفرادی طور پر پڑھے جائیں اسے تہجد کہا جاتا ہے، ان کی تعداد کے متعلق راجح موقف یہ ہے کہ گیارہ رکعت ہیں۔ چنانچہ حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رمضان المبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے تھی؟ تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان اور دیگر مہینوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔ [3]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رمضان اور غیر رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اللیل گیارہ رکعات ہوتا تھا، اس سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان میں آٹھ رکعات اور نماز وتر پڑھائی پھر اگلی رات آئی تو ہم جمع ہو گئے، ہمیں امید تھی کہ آپ گھر سے باہر نکلیں گے لیکن ہم صبح تک انتظار کرتے رہے، ہم نے اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تو آپ نے فرمایا: ’’مجھے اندیشہ تھا کہ مبادہ تم پر نماز وتر فرض کر دی جائے۔‘‘ [4]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو بس گیارہ رکعات باجماعت پڑھائی تھیں۔ اس سے
[1] صحیح بخاری، الصلوٰۃ:۳۸۶۔
[2] ابوداود، الصلوٰۃ:۶۵۰۔
[3] صحیح بخاری، صلوٰۃ التراویح:۲۰۱۳۔
[4] صحیح ابن خزیمہ حدیث نمبر:۱۷۰۔