کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 122
آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔[1] ہمارے رجحان کے مطابق ظہر سے پہلے چار رکعت اور اس کے بعد دو رکعت ادا کرنے کا معمول بنایا جائے اگر وقت کم ہو تو ظہر سے پہلے دو رکعت بھی پڑھی جا سکتی ہیں، فرصت کے لمحات ملنے پر ظہر کے بعد چار رکعت پڑھی جائیں، ظہر سے پہلے چار رکعت ایک سلام سے ادا کرنی چاہئیں، دو، دو کر کے پڑھنا بھی جائز ہے۔ (واللہ اعلم) نماز قصر کی مسافت اور کاروبار کے لیے باہر رہنے والوں کی نماز قصر ہو گی یا مکمل؟ سوال:میں سوات کا رہنے والا ہوں اور میرا کاروبار سوات سے ۶۵ کلومیٹر دور ایک شہر میں ہے، میں روزانہ وہاں آتا جاتا ہوں اور نماز قصر پڑھتا ہوں، کیا میرا یہ عمل قرآن وحدیث کے مطابق ہے؟ جواب میں کسی حدیث کا حوالہ ضرور دیں۔ جواب:نماز قصر کے لیے کم از کم مقدار سفر کے متعلق علماء سلف میں خاصا اختلاف ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کوئی صریح قولی روایت نہیں ملتی البتہ حضرت انس رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر و حضر میں ایک خادم خاص کی حیثیت سے رہے ہیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک فعل سے استنباط کیا ہے کہ منزل مقصود اگر کم از کم نو میل کی مسافت پر ہو تو نماز قصر کی جا سکتی ہے چنانچہ آپ کے شاگرد یحییٰ بن یزید ہنائی نے نماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کے متعلق سوال کیا تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرلانگ کا سفر کرتے تو نماز قصر فرماتے۔ (روایت میں سفر کی تعیین کے متعلق تردد ایک راوی شعبہ کو ہوا ہے)۔ [2] واضح رہے کہ روایت میں تین میل کے تین فرسخ مراد لینا زیادہ قرین قیاس ہے کیونکہ اس میں تین میل بھی آجاتے ہیں، ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ منزل مقصود اگر کم از کم نو میل کی مسافت پر واقع ہے تو اپنے شہر یا گاؤں کی حد سے نکل کر نماز قصر کی جا سکتی ہے۔ صورت مسؤلہ میں سائل کا کاروبار اس کی رہائش سے ۶۵ کلومیٹر دور ایک شہر میں واضع ہے لہٰذا اسے دورانِ سفر قصر کی اجازت ہے، وہاں پہنچ کر بھی اگر شرعی مسافت سے زیادہ دنوں تک ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو نماز قصر کی جا سکتی ہے، سائل تو روزانہ وہاں سے اپنے گھر واپس آجاتا ہے، اس بناء پر اسے دوران سفر اور جائے کاروبار پر نماز قصر کرنے کی اجازت ہے اور اس کا عمل قرآن و حدیث کے مطابق ہے۔ (واللہ اعلم) جوتے پہن کر نماز پڑھنا سوال جوتے پہن کر نماز پڑھی جا سکتی ہے یا نہیں، اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔ جواب جوتے پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے، بشرطیکہ وہ پاک ہوں، ان میں کسی قسم کی نجاست نہ لگی ہوئی ہو، کیونکہ رسول
[1] ابوداود، الصلوٰۃ: ۱۲۷۰۔ [2] صحیح مسلم، صلوٰۃ المسافرین:۶۹۱۔