کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 121
ظہر کی سنتیں نماز کے بعد ادا کرنا سوال:اگر کوئی ظہر سے پہلے سنتیں نہیں پڑھ سکا تو کیا فرض نماز کے بعد انہیں ادا کیا جا سکتا ہے؟ اس سلسلہ میں ہماری قرآن و حدیث کے مطابق راہنمائی فرمائیں۔ جواب:اگر بھول جائے یا نماز کے وقت سویا رہے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے جب یاد آئے تو اس وقت پڑھ لے۔‘‘[1] اسی طرح اگر مصروفیات کی وجہ سے سنتیں رہ جائیں تو مصروفیت ختم ہونے کے بعد انہیں پڑھا جا سکا ہے، چنانچہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مصروفیت کی وجہ سے ظہر کے بعد والی دو سنتیں نہیں پڑھ سکے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد مصروفیت کے اختتام پر انہیں ادا کیا تھا۔ [2] ان احادیث کی روشنی میں اگر نماز ظہر سے پہلے والی سنتیں رہ جائیں تو انہیں نماز کے بعد ادا کیا جا سکتا ہے لیکن پہلے نماز ظہر کے بعد والی دو سنتیں پڑھی جائیں پھر ان کے بعد پہلی چار سنتیں ادا کی جائیں۔ (واللہ اعلم) ظہر کی سنتیں اور ان کا طریقہ سوال:نماز ظہر سے پہلے اور بعد کتنی سنتیں پڑھنی چاہئیں اور انہیں کس طرح ادا کرنا ہے، اگر چار رکعت ہیں تو ایک سلام سے پڑھی جائیں یا دو، دو رکعت پڑھنا افضل ہے؟ جواب:ظہر کی سنتوں کے متعلق مندرجہ ذیل تفصیل ہے: ٭ پہلے چار اور نماز کے بعد دو۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص دن اور رات میں (فرضوں کے علاوہ) بارہ رکعتیں پڑھے اس کے لیے بہشت میں گھر بنایا جاتا ہے، چار رکعت ظہر سے پہلے، دو رکعت اس کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد دو رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت فجر سے پہلے۔ [3] ٭ نماز ظہر سے پہلے چار اور اس کے بعد بھی چار۔ چنانچہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعد چار رکعتیں باقاعدگی سے ادا کرتا رہے اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی آگ پر حرام کر دے گا۔ [4] چار رکعت پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیا جائے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعت اور بعد میں دو رکعت اور عصر سے پہلے بھی چار رکعت پڑھتے تھے اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیر کر فاصلہ کرتے تھے۔ [5] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ظہر سے پہلے پڑھی جانے والی چار رکعت کو دو، دو کر کے پڑھنا چاہیے لیکن درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ظہر سے پہلے والی چار رکعت کو ایک سلام کے ساتھ ہی پڑھنا افضل ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ظہر سے پہلے ایسی چار رکعتوں کے لیے جن میں سلام نہ ہو
[1] صحیح بخاری، الصلوٰۃ:۵۹۷۔ [2] صحیح بخاری، السہو: ۱۲۳۳۔ [3] جامع ترمذی، الصلوٰۃ:۴۱۵۔ [4] ند امام احمد،ص:۳۲۶،ج۶۔ [5] جامع ترمذی، الصلوٰۃ:۴۲۹۔