کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 119
بلال رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ دوران نماز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگ سلام کہتے تو کیا آپ انہیں جواب کہہ دیتے تھے انہوں نے کہا: ’’اس طرح کرتے‘‘ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ پھیلا دیا۔ [1]دوران نماز باہر سے آنے والے کو چاہیے کہ اگر وہ سلام کہنا چاہتا ہے تو باآواز بلند سلام کہنے کی بجائے اپنی آواز کو ذرا آہستہ کرے تاکہ دوسرے نمازی خلل اندازی کا شکار نہ ہوں اور نمازی کو چاہیے کہ وہ منہ سے وعلیکم السلام کہنے کی بجائے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے اس کا جواب دے دے۔ (واللہ اعلم) جلسہ استراحت کی شرعی حیثیت سوال:جلسہ استراحت کیا ہوتا ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس کا ذکر کسی حدیث میں ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب:دو سجدوں کے بعد کچھ دیر بیٹھنے کو جلسہ استراحت کہتے ہیں، یہ مسنون عمل ہے، جس کا اہتمام ہر نمازی کو کرنا چاہیے چنانچہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھایا تو سیدھے بیٹھ گئے، پھر اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھا اور دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے۔ [2] اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی مسئی الصلوٰۃ کی حدیث میں جلسہ استراحت کا واضح طور پر ذکر ہے۔[3] کچھ حضرات کا مؤقف ہے کہ جس کے لیے سیدھا کھڑا ہونا مشکل ہو وہ بیٹھ کر پھر اٹھے اور جس کے لیے مشکل نہ ہو وہ نہ بیٹھے بلکہ سجدہ سے فراغت کے بعد سیدھا کھڑا ہو جائے، انہوں نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی حدیث کے متعلق کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کمزوری اور کبرسنی کی وجہ سے سیدھا کھڑا ہونے میں مشقت محسوس فرماتے تھے، اس لیے آپ کچھ وقت بیٹھ کر اٹھتے، لیکن ان کا یہ مؤقف محل نظر ہے۔ ہمارے نزدیک دوران نماز جلسہ استراحت کو غیر ضروری قرار دینا یا اسے کمزور اور سن رسیدگی پر محمول کرنا صحیح نہیں ہے، جلسہ استراحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ نماز ادا کرتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت پر عمل کرے اور اسے قیل وقال کی بھینٹ نہ چڑھائے۔ (واللہ اعلم) نماز میں سینہ پر ہاتھ باندھنا سوال:کیا کسی حدیث میں ہے کہ عورتیں نماز میں اپنے سینے پر ہاتھ باندھیں جب کہ مرد حضرات زیر ناف اپنے ہاتھ رکھیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جواب:دوران نماز سینے پر ہاتھ باندھے جائیں، اس میں مرد و عورت کے متعلق کوئی تفریق نہیں ہے، ہاتھوں کو چھوڑنا یا زیر ناف ہاتھ باندھنا یا مرد و عورت میں تفریق کرنا سنت سے ثابت نہیں ہے، چنانچہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے: ’’لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ وہ دوران نماز اپنے دائیں ہاتھ کو اپنی بائیں کلائی پر رکھیں۔‘‘[4]
[1] ابوداود، الصلوٰۃ:۹۲۷۔ [2] صحیح بخاری، الاذان:۸۲۴۔ [3] صحیح بخاری، الاستیذان:۶۲۵۱۔ [4] بخاری، الاذان: ۷۴۰۔