کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 114
دیا گیا ہے، لہٰذا وقت سے پہلے اذان دینا درست نہیں ہے چنانچہ ایک دفعہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے طلوع فجر سے پہلے اذان دے دی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ واپس جا کر اعلان کریں: خبردار! بندہ سو گیا تھا، خبردار! بندہ سو گیا تھا۔ [1] البتہ سحری کی اذان طلوع فجر سے پہلے دی جا سکتی ہے اور یہ اذان فجر کی نماز کے لیے نہیں بلکہ تہجد پڑھنے والوں کو واپس بلانے اور روزے داروں کو سحری کھانے کی اطلاع دینے کے لیے ہوتی ہے، بہرحال ایک مثل سایہ ہونے سے قبل نماز عصر کی اذان دینا درست نہیں کیونکہ اذان کا مقصد اوقات نماز سے باخبر کرنا ہے اور قبل از وقت اذان دینے سے یہ مقصد پورا نہیں ہوتا۔ (واللہ اعلم) بے وضو مقتدی کا امام پر اثر سوال:اگر کوئی شخص بے وضوء ہو اور امام کے پیچھے اسی حالت میں کھڑا رہے تو کیا امام پر اس کے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ یہ بات بہت مشہور ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کر دیں۔ جواب:جب کوئی شخص بے وضو ہو اور دانستہ طور پر امام کے پیچھے کھڑا نماز پڑھتا رہے تو اس کی نحوست سے امام بھی محفوظ نہیں رہتا، وہ خود تو گناہ سمیٹتا ہی ہے البتہ امام پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ نماز صبح ادا کی، اس میں آپ نے سورۂ روم کی تلاوت شروع کی تو اختلاط و نسیان واقع ہونے لگا، نماز سے فراغت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے دوران نماز تلاوت قرآن میں اختلاط و نسیان ہو رہا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ کچھ لوگ ہمارے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں لیکن وہ اچھی طرح وضو نہیں کرتے، خبردار! جو شخص ہمارے ساتھ نماز ادا کرے اسے چاہیے کہ وہ اچھی طرح وضو کرے۔‘‘ [2] حدیث میں ایسے لوگوں کا ذکر ہے جو نماز کے لیے اچھی طرح وضو نہیں کرتے اور اس کے آداب کا خیال نہیں رکھتے، ایسے لوگوں کے بد اثرات سے امام محفوظ نہیں رہتا، لیکن اگر کوئی بے وضو ہو کر امام کے پیچھے نماز ادا کرتا ہے، اس کے برے اثرات امام کیونکر محفوظ رہ سکتا ہے؟ اس لیے مقتدی حضرات کو چاہیے کہ نماز کی ادائیگی کے وقت اپنے وضو کا خیال رکھیں اور اچھی طرح وضو کریں۔ (واللہ اعلم) مقتدی کا دوران نماز جماعت میں داخل ہونا سوال:جب کوئی نمازی اس وقت مسجد میں آئے جب امام سجدہ میں ہو تو نماز میں شامل ہونے کا کیا طریقہ ہے، کیا اسے سجدہ میں چلے جانا چاہیے؟ جواب:نماز میں داخل ہونے کا طریقہ یہ ہے کہ نمازی اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھائے پھر اللہ اکبر کہے جیسا کہ حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوںکو کندھوں کے برابر اٹھاتے پھر اللہ اکبر کہتے۔[3] نمازی جب دوران جماعت مسجد میں آئے تو اسے رفع الیدین کے ساتھ اللہ اکبر کہتے ہوئے نماز میں داخل ہونا ہو گا، پھر جس
[1] ابوداود، الصلوٰۃ:۵۳۲۔ [2] د امام احمد،ص:۴۷۱،ج۳۔ [3] صحیح بخاری، الاذان:۷۳۶۔