کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 110
اس حدیث کے پیش نظر کسوف میں اونچی آواز سے قراء ت کی جائے۔ اگرچہ کچھ اہل علم بایں طور فرق کرتے ہیں کہ سورج گرہن کے موقع پر آہستہ اور چاند گرہن کے وقت جہری قراء ت کی جائے، لیکن یہ فرق احادیث سے ثابت نہیں۔ البتہ ایک حدیث میں اشارہ ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں آہستہ قراء ت کی تھی۔ چنانچہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعی آہستہ قراء ت کی تھی، ممکن ہے دور کھڑے ہونے کی وجہ سے آپ کی قراء ت سنائی نہ دیتی ہو۔ پھر یہ روایت ہی ضعیف ہے جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ضعیف ابی داؤد رقم۲۵۳ میں درج کیا ہے۔
بہرحال یہ حقیقت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی میں صرف ایک مرتبہ سورج گرہن لگنے پر نماز کسوف پڑھائی تھی اور بخاری کی روایت سے یہ بھی ثابت ہو اکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باآواز بلند قراء ت کی تھی اور اس کے مقابلہ میں جو حدیث پیش کی جاتی ہے وہ ضعیف ہے اور اپنے مدعا میں وہ صریح بھی نہیں۔ تو نتیجہ یہ نکلا کہ نماز کسوف میں قراء ت بلند آواز سے کی جائے۔ (واللہ اعلم)
امام کا دو رکعات میں ایک ہی سورت تلاوت کرنا
سوال:کیا کسی نماز کی دو رکعات میں ایک ہی سورت کی تلاوت کرنا جائز ہے؟ اگر کوئی امام ایسا کرتا ہے تو کیا ایسا کرنے سے نماز ہو جاتی ہے؟
جواب:کبھی کبھار ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسے بطور عادت اختیار کرنا صحیح نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زندگی میں صرف ایک مرتبہ ایسا کرنا ثابت ہے، چنانچہ حضرت معاذ بن عبداللہ جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے انہیں بتایا، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ نے صبح کی دو رکعت میں سورۃ ’’اذا زلزلت‘‘ تلاوت فرمائی، راوی بیان کرتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کر ایساکیا یا دانستہ طور پر آپ نے اس سورت کی قراء ت فرمائی۔[1]
امام ابوداؤد نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’ایک ہی سورت کو دو رکعت میں تلاوت کرنا۔‘‘
صاحب مرعاۃ نے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے لکھا ہے:ظاہر یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانستہ طور پر ایسا کیا تاکہ اس سنت کے لیے جواز مہیا ہو۔ [2]
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان سے ایک ایسے آدمی کے متعلق سوال ہوا جو ایک ہی سورت کو دو رکعت میں تقسیم کر کے پڑھتا ہے یا ایک سورت کو دو رکعت میں بار بار پڑھتا ہے تو انہوں نے جواب دیا ہے کہ جائز ہے کیونکہ سب اللہ کی کتاب ہے۔ [3]
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے شارح بخاری ابن منیر کے حوالہ سے لکھا ہے کہ سورت کو تقسیم کر کے پڑھنے سے بہتر ہے کہ دو رکعت میں بار بار ایک ہی سورت کو پڑھ دیا جائے۔ [4]
[1] ابوداود، الصلوٰۃ:۸۱۶۔
[2] مرعاۃ المفاتیح،ص:۱۷۷،ج۳
[3] صحیح بخاری، باب نمبر۱۰۶۔
[4] فتح الباری،ص:۳۳۳،ج۲۔