کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 109
نماز میں قراءت کرتے وقت سورتوں کی ترتیب کا لحاظ رکھنا سوال:نماز میں قراء ت کرتے وقت کیا سورتوں کی ترتیب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے؟ اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی فرمائیں، کیونکہ ہمارے ہاں کچھ لوگ اس کے متعلق بہت زور دیتے ہیں۔ جواب:نماز میں قراء ت کرتے وقت سورتوں کی ترتیب کا لحاظ رکھنا نہ واجب ہے اور نہ اسے سنت کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات کی نماز میں پہلے سورۃ بقرہ تلاوت کی اس کے بعد سورۂ نساء پھر سورۂ آل عمران پڑھی۔ [1] حالانکہ سورۂ نساء، سورۂ آل عمران کے بعد ہے، اسی طرح امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عنوان بایں طور پر قائم کیا ہے: ’’دو سورتیں ایک رکعت میں پڑھنا، سورتوں کی آخری آیات یا سورتوں کو تقدیم و تاخیر سے پڑھنا یا سورتوں کی ابتدائی آیات پڑھنے کا بیان۔‘‘ پھر اس مسئلہ کو ثابت کرنے کے لیے چند احادیث و آثار کا حوالہ دیا ہے جو اس مسئلہ کے اثبات کے لیے کافی ہیں، طالب حق کو صحیح بخاری کے اس مقام کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ جسے قرآن نہ آتا ہو وہ نماز میں کیا کرے؟ سوال:جو آدمی سورۃ فاتحہ یا قرآن کی دیگر آیات زبانی نہ پڑھ سکتا ہو، اسے کیا کرنا چاہیے، کیا وہ قرآن دیکھ کر پڑھ سکتا ہے؟ جواب:جو آدمی سورۃ فاتحہ بھی زبانی نہ پڑھ سکتا ہو اسے چاہیے کہ وہ دوران نماز تسبیح و تہلیل کرتا رہے اور جب تک سورۃ فاتحہ یاد نہ ہو سکے وہ اسی پر اکتفا کرتا رہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز سکھائی اور فرمایا کہ اگر تمہیں قرآن کا کچھ حصہ یاد ہے تو اسے نماز میں پڑھو بصورت دیگر الحمد للہ، اللہ اکبر، اور لا الہ الا اللہ پڑھتے رہو پھر رکوع میں چلے جاؤ۔ [2] لیکن ہمیشہ کے لیے ان کلمات پر اکتفاء کرنا صحیح نہیں ہے۔ ناخواندہ شخص کو چاہیے کہ وہ فاتحہ سیکھنا شروع کر دے جب تک یاد نہ ہو وہ ان کلمات کو دوران نماز پڑھتا رہے، اسی طرح اگر دیکھ کر قرآن پڑھ سکتا ہے تو دوران نماز قرآن دیکھ کر پڑھنا بھی جائز ہے لیکن اس پر دوام اختیار کرنا درست نہیں ہے۔ حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک غلام دیکھ کر قرآن پڑھتا اور امامت کراتا تھا۔[3] نماز کسوف میں قرأت سری ہو گی یا جہری سوال:جب سورج یا چاند گرہن لگتا ہے تو اس کی نماز میں قراء ت آہستہ ہو یا بآواز بلند کیا احادیث میں اس کے متعلق روایات ملتی ہیں؟ وضاحت فرمائیں۔ جواب:نماز کسوف باجماعت ادا ہونی چاہیے اور اس میں باآواز بلند قراء ت کی جائے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں باآواز بلند قراء ت فرمائی۔ [4]
[1] مسند امام احمد، ص: ۳۸۲، ج۲۔ [2] بیہقی،ص:۱۰۲،ج۲۔ [3] صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب نمبر۵۴۔ [4] صحیح بخاری الکسوف:۱۰۶۵۔