کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 107
دائیں بائیں سلام کہتے حتی کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دیکھی جا سکتی تھی۔ [1] حضرت سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو میں آپ کے رخسار کی سفیدی دیکھ لیتا تھا۔ [2] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سلام پھیرتے وقت اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتے تھے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تنبیہہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’تم میں سے جب کوئی سلام پھیرے تو اپنے بھائی کو دیکھے اور اپنے ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔‘‘ [3] اپنے دائیں بائیں ساتھی کو دیکھ کر اسے سلام کرے جیسا کہ صراحت کے ساتھ ایک حدیث میں ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے ہر ایک کو اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنا ہاتھ اپنی ران پر رکھے پھر اپنے دائیں بائیں جانب بیٹھے ہوئے بھائی پر سلام کہے۔ [4] اس حدیث میں اشارہ ہے کہ نمازی سلام پھیرتے وقت جماعت میں موجود حاضرین کی نیت کر لے بلکہ ایک روایت میں اس امر کا حکم بھی مروی ہے جیسا کہ حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ دوران نماز ہم اپنے ائمہ کرام اور جماعت میں موجود حاضرین کو سلام کہیں۔ [5] مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا کہ سلام پھیرتے وقت اپنے کندھوں کو نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ دائیں بائیں بیٹھنے اپنے ساتھی کو دیکھے اور اسے سلام کی نیت کرے۔ (واللہ اعلم) دوران نماز بلاضرورت حرکات کرنا سوال:اکثر دیکھا جاتا ہے کہ کچھ لوگ دوران نماز اپنی انگلیوں کو چٹخاتے ہیں یا بلاضرورت کھجلی کرتے ہیں، کیا ایسا کرنے سے نماز باطل ہوتی ہے؟ جواب:دوران نماز کسی ضرورت کے پیش نظر حرکت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے مثلاً جسم کے کسی حصہ میں اگر خارش ہو تو دوران نماز کھجلی کر لی جائے لیکن انگلیاں چٹخانہ ایک فضول اور عبث حرکت ہے جو نماز کے شایانِ شان نہیں، اس قسم کی حرکات سے نمازی کو اجتناب کرنا چاہیے، دوران نماز حرکت کو فقہاء نے پانچ اقسام میں تقسیم کیا ہے۔ 1) حرکت واجب: اس سے وہ حرکت ہے جس پر نماز کا کوئی واجب فعل موقوف ہو مثلاً انسان نماز ادا کر رہا ہے دوران نماز یاد آیا کہ اس کا رومال یا ٹوپی نجاست آلود ہے تو ضروری ہے کہ وہ اپنے رومال یا ٹوپی کو اتار دے۔ ایسی حرکت ضروری ہے، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران نماز نجاست آلود جوتے اتارے تھے۔ 2) حرکت مسنون: اس سے مراد وہ حرکت ہے جس پر نماز کا کمال موقوف ہو مثلاً ایک آدمی دوران نماز وضو ٹوٹنے کی وجہ سے چلا گیا تو خلا کو پُر کرنے کے لیے حرکت کرنا مسنون ہے کیونکہ جماعت کی صورت میں خلا کوپُر کرنا مسنون ہے۔ 3) حرکت مکروہ: اس سے مراد وہ حرکت ہے جس کی نماز میں ضرورت نہ تھی اور نہ ہی تکمیل نماز کے ساتھ اس کا تعلق تھا جیسا کہ
[1] مسند امام احمد،ص:۴۴۴،ج۱۔ [2] صحیح مسلم، المساجد:۱۳۱۵۔ [3] صحیح مسلم ، الصلوٰۃ:۹۷۱۔ [4] صحیح مسلم، الصلوٰۃ:۹۷۰۔ [5] ابوداود، الصلوٰۃ:۱۰۰۱۔