کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 106
وقت رکوع کی نسبت زیادہ جھکے۔ 5) اگر سر کے اشارہ سے رکوع و سجدہ نہیں کر سکتا تو رکوع اور سجدہ کے لیے اپنی آنکھوں کو استعمال کرے یعنی رکوع کے لیے آنکھوں کو تھوڑا سا بند کر لے اور سجدہ میں آنکھوں کو زیادہ بند کرے۔ اگر مریض نماز میں اپنے سر اور آنکھوں سے اشارہ نہ کر سکتاہو تو دل کے ساتھ نماز پڑھ لے یعنی دل میں تکبیر کہہ لے، دل میں قراء ت کرے، اسی طرح قیام، قعود، رکوع اور سجدہ کی دل ہی میں نیت کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ہر شخص کے لیے وہی کچھ ہے جو اس نے نیت کی۔‘‘ [1] اس بناء پر ہمارا رجحان یہ ہے کہ مساجد میں رکھی ہوئی کرسیوں کو استعمال کرنا محض تکلف ہے، اگر استعمال کرنا ناگزیر ہو تو سامنے والی تختی کو الگ کر دیا جائے، اس پر سر رکھ کر سجدہ کرنے کے بجائے ویسے اشارہ سے سجدہ کرتا رہے، جیسا کہ ہم نے تفصیل سے بیان کیا ہے۔ (واللہ اعلم) پیشانی پر سجدہ کی وجہ سے پڑنے والا کالا نشان بزرگی کی علامت ہے؟ سوال:کیا پیشانی پر سجدہ کی وجہ سے پڑھنے والا سیاہ نشان بزرگی کی علامت ہے؟ ہمارے ہاں اسے نیکی کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ وضاحت فرمائیں۔ جواب:یہ نشان جلد کے نرم یا سخت ہونے کی وجہ سے جلدی یا دیر سے پڑتا ہے، بعض ایسے شخص بھی ہیں جو پکے نمازی اور لمبے لمبے سجدے کرتے ہیں لیکن ان کی پیشانی پر نشان نمودار نہیں ہوتا، کچھ لوگ ایسے بھی دیکھنے میں آئے ہیں کہ وہ پیشانی پر پتھر رگڑ کر اس قسم کا نشان ڈال لیتے ہیں تاکہ لوگوں میں ان کی ’’بزرگی‘‘ مشہور ہو، ہمارے نزدیک یہ نشان بزرگی کی علامت نہیں ہے بلکہ چہرے کا نور، حسن خلق اور انشراح صدر وغیرہ بزرگی کی علامت بن سکتی ہے۔ نمازی کو ان عادات کو اختیار کرنا ہو گا۔ خواہ پیشانی پر نشان پڑے یا نہ پڑے، اس کی طرف اتنی توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) سلام پھیرتے وقت کندھے کو دیکھنا سوال:اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ سلام پھیرتے وقت دائیں بائیں کندھے کو دیکھتے ہیں، کیا یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب:نماز کو سلام کے ساتھ ہی ختم کیا جا سکتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کے ساتھ نماز ختم کرتے تھے۔ [2] اس بناء پر ضروری ہے کہ نماز کا اختتام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مطابق کیا جائے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں بائیں دونوں جانب کچھ چہرے پھیرتے ہوئے سلام کہتے تھے، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے
[1] صحیح بخاری، بدء الوحی:۱۔ [2] صحیح مسلم، الصلوٰۃ:۴۹۸۔