کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 102
دوبارہ پڑھنا ہو گی البتہ مقتدی حضرات کو دوبارہ نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’امام تمہیں نماز پڑھاتے ہیں، اگر وہ ٹھیک نماز پڑھائیں تو اس کا ثواب تمہیں ملے گا اور اگر وہ غلطی کریں تو بھی تمہیں ثواب ملے گا اور غلطی کا وبال ان پر ہو گا۔‘‘ [1] ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھول کر بحالت جنابت لوگوں کو نماز پڑھا دی، یاد آنے پر انہوں نے دوبارہ نماز پڑھی، لیکن لوگوں کو نماز پڑھنے کا حکم نہیں دیا۔ [2] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فعل سے معلوم ہوا کہ غلطی کہ وجہ سے اگر امام بے وضو نماز پڑھا دے تو اسے تو دوبارہ پڑھنا ہو گی لیکن مقتدیوں کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بھی ایک مرتبہ بھول کر لوگوں کو جنابت کی حالت میں نماز پڑھا دی، صبح کے بعد انہیں اس امر کا علم ہوا تو انہوں نے نماز کو دوبارہ پڑھا، لیکن دوسروں کو نماز دہرانے کا حکم نہیں دیا۔ [3] امام عبدالرحمن بن مہدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اس مسئلہ میں علماء کا اتفاق ہے کہ جنبی ہی اپنی نماز کو دوبارہ پڑھے اور مقتدی اسے نہ دہرائیں، اس میں کسی کو اختلاف نہیں ہے۔ [4] ان تصریحات کی روشنی میں ہم کہتے ہیں کہ اگر امام غلطی سے بے وضو نماز پڑھا دے تو وہ اسے دوبارہ پڑھے البتہ مقتدی حضرات کی نماز صحیح ہے، انہیں دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) جلسۂ استراحت کی شرعی حیثیت سوال:جلسہ استراحت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ بعض اہل علم نے اس کی عدم مشروعیت پر صحیح بخاری کی ایک روایت سے استدلال کیا ہے کہ مسئی الصلوٰۃ کی حدیث کے آخر میں ہے ’’تو اپنے سجدہ سے سر اٹھاؤحتیٰ کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔‘‘ [5] اس روایت کی وضاحت کریں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس سے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ جواب:امام بخاری کے نزدیک جلسۂ استراحت مشروع ہے چنانچہ انہوں نے ایک عنوان یوں قائم کیا ہے ’’جو شخص دوران نماز طاق رکعت پڑھتے وقت کچھ دیر بیٹھنے کے بعد کھڑا ہو۔‘‘ پھر آپ نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز کی طاق رکعت پڑھتے تو کچھ دیر بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے۔ [6] واضح ہو کہ جلسۂ استراحت پہلی رکعت کے بعد دوسری رکعت کے لیے اور تیسری رکعت کے بعد چوتھی رکعت کے لیے اٹھنے سے پہلے دوسرے سجدے کے بعد کچھ دیر اطمینان سے بیٹھنے کو کہتے ہیں، یہ جلسۂ استراحت مسنون و مشروع ہے جیساکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی پیش کردہ روایت سے ثابت ہوتا ہے، سوال میں مسئی الصلوٰۃ کی حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے حالانکہ اس روایت کے الفاظ یہ ہیں: ’’پھر رکوع کر حتیٰ کہ تمہیں رکوع میں اطمینان ہو جائے، پھر اپنا سر اٹھا حتیٰ کہ سیدھا کھڑا ہو جائے، اس کے بعد سجدہ کر
[1] بخاری، الاذان:۶۹۴۔ [2] مصنف ابن ابی شیبہ،ص:۳۹۷،ج۱۔ [3] دارقطنی،ص:۳۶۵،ج۱۔ [4] دارقطنی،ص:۳۶۵،ج۱۔ [5] حیح بخاری، الاستیذان: ۶۲۵۱۔ [6] صحیح بخاری، الاذان:۸۲۳۔