کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 101
رکھا گیا البتہ حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب نماز فرض کی تو سفر و حضر میں دو، دو رکعتیں فرض کیں پھر سفر کی نماز تو اسی حالت پر برقرار رہی اور حالت اقامت کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا۔[1] سیدنا عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کی زبان کے ذریعے حضر کی نماز کے لیے چار رکعت مقرر کی ہیں، سفر کی ان روایات کا تقاضا ہے کہ دوران سفر قصر نماز پر اکتفا کیا جائے، البتہ کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دوران سفر پوری نماز پڑھنا بھی ثابت ہے چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں‘ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ دوران سفر قصر کرتے تھے لیکن میں پوری نماز پڑھتی تھی، آپ نے روزے سفر میں نہیں رکھے جبکہ میں بحالت روزہ سفر کرتی تھی۔ [2] بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی دوران سفر پوری نماز پڑھ لیا کرتے تھے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں قصر بھی کرتے تھے اور پوری نماز بھی پڑھتے تھے اور روزہ بھی رکھتے تھے کبھی افطار بھی کر دیتے تھے۔ [3] حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا سفرِ حج میں قیام منیٰ کے دوران پوری نماز پڑھنا ثابت ہے، محدثین نے اس کی مختلف توجیہات بیان کی ہیں؟ نیز ان سے دیگر اسفار میں وفات تک قصر کرنا بھی ثابت ہے۔ [4] تابعین عظام رحمۃ اللہ علیہم سے بھی ایسا کرنا ثابت ہے چنانچہ مشہور تابعی ابو قلابہ فرماتے ہیں: اگر تم سفر میں دو رکعت پڑھو تو سنت ہے اور اگر چار رکعت پڑھو تو بھی سنت ہے۔ [5] حضرت عطاء بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اگر قصر کرو تو رخصت ہے اور اگرچا ہو تو پوری نماز پڑھ لو۔ [6] حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دوران سفر قصر کرنا رخصت ہے اور اگر کوئی پوری پڑھے تو جائز ہے۔[7] ہمارے رجحان کے مطابق عزیمت یہ ہے کہ دوران سفر نماز قصر پڑھی جائے، اس میں زیادہ ثواب ہو گا، اور اگر کوئی سفر میں نماز پوری پڑھتا ہے تو اس کی گنجائش ہے اور ایسا کرنا جائز ہے، بہرحال اس مسئلہ میں وسعت ہے لہٰذا اسے سنت و بدعت سے تعبیر نہ کیا جائے۔ (واللہ اعلم) لاعلمی میں امام کا بغیر وضو نماز پڑھانا سوال:اگر امام بھول کر بے وضو نماز پڑھا دے تو اس صورت میں مقتدیوں کے لیے کیا حکم ہے، کیا وہ نماز کو دوبارہ پڑھیں گے یا ان کی نماز ہو جائے گی؟ جواب:نماز کے لیے طہارت یعنی باوضو ہونا شرط ہے، اگر کوئی امام طہارت کے بغیر نماز پڑھا دیتا ہے تو اسے اپنی نماز
[1] صحیح بخاری، الصلوٰۃ: ۳۵۰۔ [2] بیہقی،ص:۱۴۲،ج۳۔ [3] سنن دارقطنی،ص:۱۸۹،ج۲۔ [4] صحیح بخاری، حدیث نمبر۱۱۰۲۔ [5] مصنف ابن ابی شیبہ، ج۲، ص:۴۵۲۔ [6] مصنف ابن ابی شیبہ حوالہ مذکور۔ [7] سنن ترمذی حدیث نمبر:۵۴۴۔