کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 100
البتہ اس نماز کو نفل شمار کیا جائے گا۔ یعنی اس نفل کا ثواب مل جائے گا لیکن وقت ہونے کے بعد اسے دوبارہ ادا کرنا ہو گا، پہلی ادا شدہ نماز کافی نہ ہو گی۔ (واللہ اعلم) لاعلمی میں بغیر غسل کے نماز پڑھنا سوال:میں نے صبح کی نماز اد اکی، نماز کے بعد مجھے پتہ چلا کہ مجھے غسل کرنا چاہیے تھا کیونکہ کپڑوں پر احتلام کے اثرات تھے، ایسی حالت میں مجھے کیا کرنا چاہیے، مجھے نماز دوبارہ پڑھنا ہو گی یا پہلی نماز کافی ہو گی؟ جواب:اگر کسی انسان کو نماز پڑھنے کے بعد پتہ چلے کہ وہ بے وضو تھا یا اس نے غسل کرنا تھا، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ وضو کرے اگر وضو کرنے کی ضرورت تھی اور غسل کرے اگر اس پر غسل کرنا فرض تھا پھر دوبارہ نماز کو ادا کرے، ناپاکی کی حالت میں ادا کی ہوئی نماز شرعاً نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز بھی قبول نہیں کرتا۔‘‘ [1] اس حدیث کے پیش نظر ناپاکی کی حالت میں ادا کردہ نماز باطل ہے، اس سے کسی قسم کے ثواب کی امید نہ رکھی جائے، یعنی وہ نوافل میں بھی تبدیل نہیں ہو گی۔ مسافر کے پیچھے مقیم کی نماز سوال:ہمارے ہاں مسجد میں اگر کوئی عالم دین آجائے تو امام مسجد اس کے احترام میں اسے نماز پڑھانے کے متعلق کہہ دیتے ہیں، جب کہ مہمان نے نماز قصر پڑھنا ہوتی ہے لیکن بعض نمازی اسے اچھا نہیں سمجھتے وہ امام کو مجبور کرتے ہیں کہ خود نماز پڑھائیں، کیا مسافر کے پیچھے مقیم کی نماز نہیں ہوتی، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب:اگر مسجد میں کوئی عالم دین آجائے تو احترام کے پیش نظر اسے نماز پڑھانے کے لیے کہنا جائز ہے اور مقیم آدمی، مسافر کے پیچھے نماز ادا کر سکتا ہے، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مکہ تشریف لائے تو انہوں نے وہاں کے باشندوں کو دو رکعت پڑھائیں اور فرمایا: اے اہل مکہ! تم اپنی نماز مکمل کر لو ہم تو مسافر لوگ ہیں۔ [2] اس لیے مقتدی حضرات کو یہ عمل برا محسوس نہیں ہونا چاہیے اور انہیں اپنے امام کو اس امر پر مجبور نہیں کرنا چاہیے کہ وہ کسی مہمان کی موجودگی میں خود ہی نماز پڑھائے، بہرحال امام مسجد کا عمل شریعت کے عین مطابق ہے۔ (واللہ اعلم) دوران سفر نماز قصر کرنا سوال:دوران سفر پوری نماز ادا کرنا شرعاً جائز ہے یا قصر ہی پڑھنی چاہیے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جواب:جب نماز فرض ہوئی تو سفر و حضر کی تمام نمازیںدو دو رکعت پر مشتمل تھیں، ہجرت کے بعد سفر کی نماز کو جوں کا توں
[1] نسائی، الطہارۃ:۱۳۹۔ [2] موطا امام مالک،ص:۱۴۹،ج۱۔