کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 8
فائدہ نہ ہو۔ کیونکہ خوامخواہ سوال پوچھنے سے انسان کو نقصان ہی ہوتا ہے یا اس پرکوئی پابندی عائد کردی جاتی ہے، جیسا کہ درج ذیل احادیث سے اس کی وضاحت ہوتی ہے:
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی باتیں پوچھیں جو آپ کی ناگواری کا باعث ہوئیں، جب بہت سے سوال وجواب ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اب جوچاہو پوچھتے جاؤ۔''ایک شخص نے کہا: میرا با پ کون ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''تیرا باپ حذافہ ہے۔''پھر دوسرا شخص کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میرا با پ کون ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تیرا باپ شیبہ کاغلام سالم ہے۔''جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے چہرہ انور کوغضبناک دیکھا تو عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتے ہیں، تب مذکورہ آیت نازل ہوئی۔(صحیح بخاری:الاعتصام '7291)
ایک روایت میں کہ ایک شخص نے قیامت کے دن اپنے ٹھکانہ کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو جہنم میں داخل ہوگا۔''(صحیح بخاری الاعتصام 7294)
ایک شخص نے دریافت کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا حج ہر سال فرض ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سوال سن کر خاموش رہے۔ سائل نے دوبارہ یہی سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر خاموش رہے۔ تیسری مرتبہ سوال کرنے پر فرمایا:''اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہرسال حج فرض ہو جاتا،پھر تم اسے ادا نہ کرسکتے۔''اس وقت اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت نازل فرمائی۔(مسندامام احمد ج 1 ص 113)
ویسے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بے فائدہ گفتگو کرنے، زیادہ سوالات پوچھنے، مال ودولت ضائع کرنے ماؤں کو ستانے،لڑکیوں کو زندہ در گور کرنے اور دوسروں کا حق دبانے سے منع فرمایاہے۔(صحیح بخاری، الاعتصام ،7292)
کثرت سوال کی نحوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بایں الفاظ بیان فرمائی :'' کہ سب سے بڑا قصور وار وہ مسلمان ہے جو ایسی بات کے متعلق سوا ل کرے جو حرام نہ ہو لیکن اس کے پوچھنے کی وجہ سے وہ حرام ہوجائے۔''(صحیح بخاری :الاعتصام 7289)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں جس بات کو چھوڑ دوں یعنی اس کا ذکر نہ کروں تم بھی اس سے باز رہو کیونکہ تم سے پہلے لوگ زیادہ سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کی وجہ سے تباہ وبرباد ہوگئے، اس لئے جس کام سے میں تمھیں منع کروں اس سے باز رہو اورجس کا حکم دوں اسے جہاں تک ممکن ہو بجا لاؤ۔''(صحیح بخاری :الاعتصام '7288)
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے تم پر کچھ فرائض عائد کیے ہیں۔انہیں ضائع نہ کرو ،یعنی انہیں ٹھیک طرح بجالاؤ،اور کچھ چیزوں سے تمھیں منع کیا ہے ان کے پاس نہ پھٹکو ،کچھ حدود مقرر کی ہیں ان سے تجاوز نہ کرو اور کچھ چیزوں کے متعلق خاموشی اختیا ر کی ہے بغیر اس کے اس کو بھول لاحق ہو،لہذا ان کی کرید نہ کرو۔''(دارقطنی :ج2 ،ص91 حدیث نمبر : 4350)
کثر ت سوالات کی نحوست کا عملی مظاہرہ بنی اسرائیل میں ہوا جب انہیں گائے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تو انہوں نے پے در پے سوالات شروع کردیے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ سے پوچھ کر بتلاؤ کہ اس گائے کی عمر کیا ہو؟اس کا رنگ کیا ہو؟ اور اس کی کیفیت کیسی ہو؟ حالانکہ اگر وہ سوال نہ کرتے تو کوئی بھی گائے ذبح کرنے میں آزاد تھے۔ مگر مسلسل سوال کرنے سےاپنے آپ پر پابندی ہی