کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 60
جائے، نیز یہ لوگ دائرہ اسلام سے خارج ہوچکے ہیں، لہذا ان کے ذبیحہ کا کوئی اعتبار نہیں ،یاد رہے کہ انھیں اہل کتاب پر قیاس نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ لوگ دین اسلام قبول کرکے پھرمرتد ہوئے ہیں۔ جبکہ اہل کتاب نے سرے سے دین اسلام قبول ہی نہیں کیا ہوتا ،بہرحال ایمانی غیرت کا تقاضا یہی ہے کہ ان سے حتی المقدور اجتناب کیاجائے۔
مرزائیوں سے تعلقات رکھنے والے کی دعوت طعام یا د عوت افطار میں شرکت کرنا
بلاشبہ مرزائی دائرہ اسلام سے خارج اور ان کے ساتھ تعلقات رکھنے والا اگر جہالت کی وجہ سے ایسا کرتا ہے تو کفر نہیں اگر ہٹ دھرمی کی وجہ سے ایساکرتا ہے تو جرم عظیم کا مرتکب ہے اندیشہ ہے کہ تعلق داری کا اس حد تک خیال رکھنے کی وجہ سے کہیں ان کے ساتھ شامل نہ ہوجائے ،لہذا دوسرے مسلمانوں کو چاہیے کہ اسے اچھے انداز سے سمجھائیں اور اسے قائل کریں، اگر وہ باز نہیں آتا تو ایسے انسان کی دعوت طعام اور دعوت افطار میں شرکت بہتر نہیں تاکہ اسے کچھ نصیحت حاصل ہو۔بالخصوص وہ لوگ جو معاشرہ میں اپنا اثر ورسوخ رکھتے ہیں انہیں تو اس طرح کی دعوت میں شرکت سے اجتناب کرنا چاہیے۔
مرزائیوں کے ساتھ غمی وخوشی میں شرکت کرنا
سابقہ سطور میں اس بات کی وضاحت ہوچکی ہے جوشخص بظاہر احکام اسلام کا پابند ہے لیکن اسلام کےبنیادی اصولوں میں سے کسی ایک منکر ہے یا اس کے عقائد میں سے کسی ایک کی ایسی بے جاتاویل کرتا ہے۔ جس سے وہ عقیدہ ہی درہم برہم ہوجاتا ہے یا وہ شخص کسی ایسے امر کا دانستہ طور پر ارتکاب کرتا ہے جو اسلام کی نظر میں موجبات کفر سے ہے تو بلاشبہ ایساشخص دائرہ اسلام سے خارج اور واجب القتل ہے، جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے منکرین زکاۃ اورحامیان مسیلمہ کذاب کے ساتھ سلوک کیا تھا ،مرزا قادیانی اور اس کی ذریت بھی اسی سلوک کی حقدار ہے ،ان سے تعلقات رکھنے سے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔لہذا ان کی غمی وخوشی میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔اور نہ ہی ایسا کرنا باغیرت مسلمان کے شایان شان ہے۔
مرزائیوں کے ساتھ تعلقات ختم کرنے پر والدہ کاناراض ہونا
والدین کی اطاعت ضروری ہے لیکن اس کی حد بندی یوں کی گئی ہے کہ ان کی اطاعت سے اسلام کا کوئی ضابطہ مجروح نہ ہو اگر والدین کی اطاعت کرنے سے اسلام کے کسی دوسرے ضابطہ پر حرف آتا ہو تووالدین کی اطاعت ترک کرکے اسلام کاتحفظ کرنا چاہیے، حدیث میں ہے کہ خالق کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں ہے۔لہذا مرزائیوں سے قطع تعلقی کی صورت میں والدہ کی اطاعت کو قربان کیا جاسکتا ہے۔البتہ دنیاوی معاملات میں والدہ سے حسن سلوک اور اس کی خدمت کرتے رہنا چاہیے۔(واللہ اعلم بالصواب)
سوال۔منڈی راجو وال سے قاری عبدا لباسط قمر لکھتے ہیں کہ ہمیں درج ذیل دو مسائل کی وضاحت درکار ہے۔
1۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے کس قوم کو بندر اور خنذیر بننے کا حکم دیا وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم ہے یا کسی اور نبی کی قوم کے متعلق حکم دیا تھا ؟