کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 58
اس کی مزید تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں سب کے بعد آنے والا ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔''(ترمذی)
یہی وہ عقیدہ ختم نبوت ہےجس کا منکر مرتد اور واجب القتل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جن لوگوں نے بھی دعویٰ نبوت کیا ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس سے جنگ کی اور عقیدہ ختم نبوت پر آنچ نہ آنے دی ۔اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے کے لئے یہ مسئلہ توحید باری تعالیٰ کے ساتھ اس امر کا اقرار کرنا انتہائی ضروری ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ سلسلہ نبوت ختم ہوچکا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے آخری نبی ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےبعد کسی قسم کاتشریعی یا غیر تشریعی، ظلی یا بروزی کوئی نبی نہیں آسکتا۔نیز عقیدہ ختم نبوت ایمان کا ایک ایسا جزو ہے جس کے انکار سے ایمان ہی قائم نہیں رہتا ۔خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مدعیان نبوت کو دجال کذاب اور مفتری قرار دیا ہے۔انہی میں سے ایک مرز اغلام احمد قادیانی ہے۔ جس نے قرآن وحدیث کی صریح نصوص کے خلاف دعویٰ نبوت کیا، اس بنا پر مرزا قادیانی اور اس کے پیروکار دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔چونکہ یہ نص قطعی کی مخالفت کرتے ہیں۔لہذا یہ صرف کافر ہی نہیں بلکہ مرتد واجب القتل ہیں۔یہ ایسے مارآستین ہیں جوکلمہ کی آڑ میں لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ ان کی حمایت کرنا بہت بڑا جرم ہے۔ان کے متعلق نرم گوشہ رکھنے والا اگر جہالت کی وجہ سے ایسا کرتا ہے تو کفر نہیں البتہ خطرہ ہے کہ حمایت کرتے کرتے کہیں ان کے ساتھ شامل نہ ہوجائے، لہذا ایسے آدمی کو اپنے متعلق نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ قرآن مجید نے شریعت اسلامیہ کے ساتھ مذاق کرنے والوں کی حمایت کرنے والوں کو تنبیہ کی ہے کہ اگر تم باز نہ آئے تو تم بھی ان جیسے ہو گے۔(4/النساء :140)
نیز یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کفار کے ساتھ تعلقات کی تین اقسام ہیں جن کی وضاحت ضروری ہے۔
1۔موالات
دوستی اورقلبی تعلقات رکھنا یہ تو کسی حال میں درست نہیں ہیں۔قرآن کریم نے سختی سے روکا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' مومنو! کسی غیر (مسلم) کو اپنا راز داں نہ بناؤ۔''(3/آل عمران :118)
2۔مدارات
ظاہری طور پر خندہ پیشانی اور خوش اخلاقی سے پیش آنا ایسا کرنا رفع ضرر اور مصلحت دین کے پیش نظر جائز ہے۔ذاتی مفاد یا دنیوی منفعت کے لئے ایسا کرنا درست نہیں ہے۔
3۔مواسات
ضرورت مند پر احسان اور نفع رسانی کا اقدام یہ صرف ایسے کفار کے ساتھ کیا جاسکتا ہے جو اہل حرب نہ ہوں۔یعنی اسلام اور اہل اسلام کو نیچا دکھانے میں مصروف نہ ہوں۔ اگر مخالفت کرتے ہوئے میدان میں اتر آئیں اور اہل اسلام کو تکلیف دینے کے لئے منصوبہ سازی میں سر گرم عمل ہوں تو ایسے کفار کے ساتھ مواسات درست نہیں ہے۔ سورہ ممتحنہ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ کافر دشمن اور کافر غیر دشمن کو ایک ہی درجہ میں رکھنا درست نہیں بلکہ ان میں فرق رکھنا چاہیے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خیر پسند لوگوں کے ساتھ خیر خواہانہ تعلقات کو جائز قرار دیا گیا ہے۔خواہ وہ کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس تمہید کے بعد ان سوالات کا ترتیب وار جواب دیا جاتا ہے۔
دعوت دین کی خاطر مرزائیوں کے لئے دعوت طعام کا اہتمام