کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 56
نبوت چھینا نہیں جا ئے گا بلکہ اس کی مدت ختم ہو چکی ہو گی ،جیسے انہوں نے اپنی دوبارہ آمد سے پہلی زند گی میں ادا کیا تھا۔ قرآن و حدیث میں اس با ت کی وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کو ئی نبو ت نہیں ہے اور دوسر ی طرف احا دیث یہ خبر بھی دیتی ہیں کہ حضرت عیسیٰ بن مر یم علیہ السلام دو با ر ہ نا ز ل ہو ں گے۔ اس سے صا ف ظا ہر ہے یہ آمد ثا نی منصب نبو ت کے فر ائض انجا م دینے کے لئے نہ ہو گی بلکہ وہ اس وقت میں رائج تمام ملتوں کو ختم کر کے ملت اسلام کی ترویج و اشاعت کے لئے اپنی تو انا ئیاں خر چ کر یں گے علما ئے اسلام نے اس مسئلے کو پو ری وضا حت کے ساتھ بیا ن کر دیا ہے ۔(تفصیل کے لئے روح المعا نی کا مطالعہ مفید رہے گا )
سوال۔لا ہو ر سے سرفراز احمد بھٹی خر ید اری نمبر1205لکھتے ہیں کہ ایک شخص مرزا غلام احمد قا د یا نی کو نبی مانتا ہے اس کا کہنا ہے کہ اگر اسے یقین ہو جا ئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مو ت نہیں آئی اور نہ ہی وہ سرینگر میں مد فو ن ہیں تو وہ مر زا قا د یا نی کی نبو ت سے تا ئب ہو جا ئے گا ،آپ سے حیا ت مسیح کے دلا ئل درکا ر ہیں نیز جو اب دیتے وقت سو رۃ النسا ء کی آیت نمبر159۔158۔157کو ضرور مد نظر رکھیں۔
جوا ب ۔حیا ت مسیح اور نزو ل مسیح علیہ السلام کا عقیدہ ہما رے ہا ں بنیا دی عقا ئد میں سے ہے جس کی بنیا د قرآنی آیا ت اور متعدد احا دیث ہیں جو معنو ی طو ر پر حد تو اتر کو پہنچتی ہیں ۔ ہمارا کا م اس عقیدہ پر دلا ئل مہیا کرنا ہے انہیں قا بل یقین بنا کر کسی کے دل میں اتا ر نا یہ اللہ تعا لیٰ کا کا م ہے، وا ضح رہے کہ حیا ت عیسیٰ علیہ السلام اور نزول عیسیٰ علیہ السلام کے عقیدہ پر امت کا اجما ع ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : کہ اللہ تعا لیٰ میر ی امت کو گمرا ہی پر کبھی جمع نہیں کر ے گا ۔ (مستدرک :1/116)
اللہ تعا لیٰ نے رفع عیسیٰ اور نزول عیسیٰ علیہ السلام کو قرآن کریم میں با یں الفا ظ بیا ن کیا ہے :’’ اور یہو د یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مر یم کو قتل کر ڈا لا ہے ،حالانکہ انہو ں نے اسے نہ قتل کیا اور نہ سو لی چڑھا یا بلکہ یہ معا ملہ ان کے لئے مشتبہ ہو گیا اور یقیناً جن لو گو ں نے اس معا ملہ میں اختلا ف کیا وہ خود بھی شک میں مبتلا ہیں انہیں حقیقت کا کچھ علم نہیں ہے وہ محض ظن کی اتبا ع کر تے ہیں اور یقیناً وہ انہیں قتل نہیں کر سکے تھے بلکہ اللہ تعا لیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا تھا اور اللہ زور آور اور حکمت والا ہے اور تمام اہل کتا ب ابن مر یم کی مو ت سے پہلے ضرور اس پرایمان لا ئیں گے اور قیامت کے دن وہ (ابن مریم ) ان کے خلا ف گوااہی دیں گے۔‘‘
(4/النساء 157۔158۔159
ان آیات میں صرا حت ہے کہ اللہ تعا لیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی طر ف اٹھا لیا ہے اور قیا مت کے نز دیک جب آپ نز و ل فر ما ئیں گے تو آپ کی شان و شو کت کو دیکھ کر یہو د کو بھی اعترا ف کر نا پڑے گا حضرت عیسیٰ علیہ السلام واقعی اللہ کے رسول تھے اور انہو ں نے ولد الحرا م ہو نے کا جو الزا م لگا یا تھا وہ غلط تھا، نیز ان کا یہ گما ن کہ ہم نے عیسیٰ علیہ السلام کو ما ر ڈا لا ہے غلط ثابت ہو جا ئے گا ۔ حیا ت عیسیٰ علیہ السلام اور نز و ل عیسی علیہ السلام کا عقیدہ متعدد احا دیث سے بھی ثا بت ہے ۔ چنا نچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : اس ذا ت کی قسم ! جس کے ہا تھ میں میر ی جا ن ہے عنقر یب تم میں ابن مر یم عا دل حکمران کی حیثیت سے نا ز ل ہو ں گے، وہ صلیب تو ڑ ڈا لیں گے ، خنذیر کو ہلا ک کر دیں گے، جز یہ اٹھا دیں گے، اس زمانہ میں ما ل کی اتنی فر ادانی ہو گی کہ اسے کو ئی بھی قبو ل نہ کر ے گا اور