کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 52
اس اختلا ف کو دیکھنے کے لئے الصا رم المنکی کا مطا لعہ مفید رہے گا ۔
علامہ ازدی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :"
(ھا رو ن ابو قزعۃ یروی عن رجل من آل حا طب المرا سیل )(سلسلۃ الاحا دیث )
(3)اس ہا رو ن ابو قزعہ کے شیخ بھی مجہو ل ہیں جن کے متعلق کو ئی پتہ نہیں کہ وہ کس پا ئے کے ہیں ، علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق تفصیل سے لکھا ہے۔ (اروا ء الغلیل : ص 335/4)
"امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :
یہ ایک کھلا جھو ٹ ہے کہ ایک شخص جو صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کے بعد پیدا ہوا، اسے محض قبر مبا رک کی زیا رت کر نے کی وجہ سے صحا بی کے مر تبے پر فا ئز کر دیا جا ئے ۔(التوسل :ص71)
مو لا نا محمد اعظم نے اپنے مضمو ن میں انہی دو احا دیث کا حوا لہ دیا تھا ،ان کی استنادی حیثیت کو مختصر طور پر ہم نے وا ضح کر دیا ہے۔ تنقیدی مضمو ن نگا ر نے تیسر ی حدیث کا حو الہ بھی دیا ہے :
حدیث نمبر (3)
’’جو شخص میر ی قبر کی زیا رت کر ے گا اس پر میر ی شفا عت واجب ہے ۔‘‘
اس حدیث کو امام دار قطنی نے بر وایت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیا ن کیا ہے ۔ (دار قطنی : 2/ 872)
اس حدیث کے متعلق ہما ری گز ار شا ت حسب ذیل ہیں :
علا مہ شو کا نی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو مو ضو ع احا دیث میں شما ر کیا ہے ۔
(الفوا ئد المجمو عہ، حدیث نمبر 35)
اس حدیث کا ایک راو ی مو سیٰ بن ھلا ل ہے جس کے متعلق امام ابو حاتم لکھتے ہیں کہ مجہو ل ہے ۔(التعلیق المغنی : ص 278/2)
علا مہ عقیلی اس کے متعلق لکھتے ہیں : (لا یصح حد یثہ ولا یتا بع علیہ)
(کتا ب الضعفا ء :ص 170/4)
اس کی بیا ن کردہ حد یث صحیح نہیں اور نہ ہی متا بعت کے قا بل ہے ،پھر مذکو رہ حدیث کا حو الہ دے کر اس کے ضعف کو وا ضح کیا ہے۔
علا مہ ذہبی نے بھی اس حدیث کو ذکر کر نے کے بعد اس کی نکا رت کو واضح کر دیا ہے ؛(میزا ن الاعتدال :ص 226/4)
تنقیدی مضمو ن نگا ر نے آغا ز میں قرآن پا ک کی مند ر جہ ذیل آیت کریمہ سے بھی اپنا مطلب کشید کر نے کی کو شش کی ہے : "اگر انہو ں نے یہ طر یقہ اختیار کیا ہو تا کہ جب یہ اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھے تھے تمہارے پا س آجا تے اور اللہ سے معا فی ما نگتے اور رسول بھی ان کے لئے معافی کی درخو است کر تے تو یقیناً اللہ تعا لیٰ کو بخشنے والا اور رحم کر نے وا لا پاتے ؛(4/النسا ء :64)
اس آیت کے سیا ق و سبا ق سے ہی معلو م ہو تا ہے کہ یہ منا فقین کے کر دا ر کو بے نقا ب کر نے کے لئے نا زل ہو ئی تھی اور یہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زند گی کے سا تھ خا ص تھی اور اس آیت میں بھی منافقین کو ہی خطاب کیا گیا ہے ۔