کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 51
برا ہ کرم ان احا دیث کی مزید وضاحت فر مادیں-----(دعا گو :عبد الغفا ر فر دوسی ۔خانیوال )
جوا ب ۔ اس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبا رک کی زیا رت سے متعلقہ جتنی احا دیث مر وی ہیں وہ سب نا قا بل اعتبار اور ضعیف ہیں چنانچہ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں ،"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبا رک کی زیا رت سے متعلقہ تمام احا دیث کمز و ر اور ضعیف ہیں، دینی معا ملا ت میں ان پر اعتبا ر نہیں کیا جا سکتا ۔"(التو سل:ص71)
مو لا نا شیخ الحدیث محمد اعظم نے ان پر مختصر مگر جا مع تبصر ہ فر ما یا ہم ان کی تا ئید مز ید کر تے ہیں :
حدیث نمبر(1)
’’جس نے ایک ہی سا ل میں میر ی اور میری نسب ابرا ہیم کی زیا رت کی ،میں اللہ کی طرف سے اس با ت کی ضمانت دیتا ہوں کہ وہ جنت میں جا ئے گا ۔‘‘
علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو مو ضو ع قرار دیا ہے ۔
(سلسلۃ الا حا دیث المو ضو عہ : 61/1)
انہو ں نے محد ث زرکشی کے حو الہ سے لکھا ہے : یہ مو ضو ع ہے علم حد یث رکھنے وا لو ں میں سے کسی نے بھی اسے بیا ن نہیں کیا ۔(اللالی المنثو رہ نمبر 156)
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور علا مہ نو و ی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث مو ضو ع اور بے بنیا د ہے۔ (الفوا ئد المجمو عہ : ص 11)
تفصیل کے لئے ’’ الصا ر م المنکی فی الر دعلی السبکی‘‘ کا مطا لعہ مفید رہے گا۔
حدیث نمبر (2)
’’جس نے میر ی مو ت کے بعد میر ی زیا رت کی گو یا اس نے میر ی زند گی میں میر ی زیا ر ت کی اور جس نے میر ی مو ت کے بعد میر ی زیا رت کی اس کے لئے میر ی شفا عت وا جب ہو گئی۔‘‘
اس حد یث کو امام دار قطنی نے با یں سند بیا ن کیا ہے : عن ھارو ن ابی قزعۃ عن رجل من آل حا طب عن حا طب رضی اللّٰه عنہ"
علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حد یث کو با طل قرار دیا ہے ۔ (سلسلۃ الاحا دیث المو ضو عہ : ص 89/3)
پھر اس کے بے بنیا د اور ضعیف ہو نے کی تین و جوہا ت بیا ن کی ہیں :
(1) ہا رو ن ابی قز عہ ضعیف ہے، علا مہ عقیلی نے اسے ضعفا ء میں شما ر کیا ہے ۔
(کتا ب الضعفا ء الکبیر : ص 360/4)
علا مہ ذھبی رحمۃ اللہ علیہ نے امام بخا ری کے حو الہ سے لکھا ہے : لا یتا بع علیہ " یہ راو ی متا بعت کے قابل نہیں ۔(میزا ن الاعتدال : ص285/4)
(2) پھر انہو ں نے حضرت حا طب کے حو الہ کے بغیر اس حد یث کا حوالہ بھی دیا گو یا یہ حد یث مر سل ہے اس حد یث کی سند میں سخت اضطراب ہے، پہلے تو ھا رو ن ابی قز عہ کے نا م میں اختلا ف ہے، کچھ راوی اسے مرسل بیا ن کر تے ہیں جبکہ بعض راوی حضرت حا طب کے حو الہ سے اسے مو صول بیا ن کر تے ہیں، اس کے متن کے متعلق بھی بہت اختلا ف ہے ۔