کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 44
دیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ ایسا چا ہتے ہیں تو آپ با ہر تشر یف لے جا ئیں اور کسی سے کچھ کہے بغیر خا مو شی کے سا تھ اپنا جا نو ر ذبح کر دیں اور حجا م کو بلا کر اپنا سر منڈوالیں۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد با ہر تشریف لائے ، قر با نی کا جا نو ر ذبح کیا اور خرا ش رضی اللہ عنہ بن امیہ کو بلا کر اپنا سر منڈاوا لیا ، جب لو گو ں نے یہ منظر دیکھا تو سب کے سب اپنی قر با نی کر نے اور سر منڈوا نے میں مشغو ل ہو گئے، جلد ی جلدی تعمیل حکم سے یو ں معلو م ہو تا تھا کہ فر ط غم کی وجہ سے ایک دوسر ے کو قتل کر دیں گے ۔ (صحیح بخا ر ی :الشرو ط)
معلو م ہو تا ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پا س جو مو ئے مبا رک محفوظ تھے وہ یہی تھے کیو نکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جاں نثا ر اس مو قع پر بہت پر یشان اور کبیدہ خا طر تھے انہیں آپ کے مو ئے مبارک کو محفو ظ رکھنے کا خیا ل تک نہ آیا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو آپ کے آثا ر شر یفہ اور تبرکا ت سے خصو صی لگا ؤ تھا جیسا کہ مندرجہ ذیل واقعہ سے معلو م ہو تا ہے مقا م جعرا نہ پر تقسیم غنا ئم کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س ایک اعرا بی آیا اور کہنے لگا کہ آپ میرا وعدہ کب پو ر ا کر یں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "تجھے بشا رت ہو ۔" اعرابی کچھ جلد با ز تھا اسے یہ با ت اچھی نہ لگی، آپ اس کی نا گوا ری دیکھ کر نا را ض ہو ئے اور بحا لت غصہ حضرت ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے پا س تشر یف لا ئے اور فر ما یا : کہ اس نے میر ی بشا رت کو مسترد کر دیا ہے، اب تم اسے قبو ل کر لو ۔اس کے بعد آپ نے پا نی کا پیا لہ منگوا یا ،اس میں چہرا اور ہا تھ دھو ئے اور اس میں کلی کی پھر فر ما یا ؛" کہ تم اس سے کچھ پا نی نو ش کر لو اور کچھ اپنے چہرے پر چھڑ ک لو اس کے بعد انہو ں نے پیا لہ لیا اور آپ کی ہدا یت پر عمل کیا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے پر دہ کے پیچھے سے آواز دی کہا:اس با برکت پا نی سے اپنی ماں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے لئے کچھ بچا رکھنا۔ چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے لئے بھی پا نی بچا لیا ۔
(صحیح بخا ری : کتا ب المغا زی، غزوۃ الطائف )
دوسر ی خا تو ن جنہوں نے آپ کے مو ئے مبا رک کو محفو ظ کیا تھا وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی وا لدہ ماجدہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا ہیں، انہیں بھی آپ کے تبرکا ت سے خصو صاً لگا ؤ تھا ،چنانچہ ایک دفعہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے گھر تشر یف لا ئے اور مشکیز ے سے منہ لگا کر پا نی نو ش فرما یا تو حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے مشکیز ے کا وہ حصہ کا ٹ کر رکھ لیا تھا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لب مبار ک لگے تھے ۔(مسند احمد:3/119)
اسی طرح آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبا رک جمع کر تیں اور اسے خوشبو میں ملاتیں جس سے خوشبو کی مہک دو چند ہو جا تی ۔(صحیح مسلم کتا ب الفضا ئل ) جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پا س بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مو ئے مبا رک تھے۔ جس کی تفصیل یہ ہے کہ محمد بن سیر ین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عبید ہ سلما نی سے کہا کہ ہما رے پا س رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مو ئے مبا رک ہیں جو ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے عنایت ہو ئے تھے یہ سن کر حضرت عبیدہ سلما نی کہنے لگے کہ کا ش کہ میرے پا س رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صرف ایک با ل ہو تا جو میرے نزدیک دنیا اور اس کے خزا نو ں سے زیا دہ قیمتی ہے ۔
(صحیح بخا ری :حدیث نمبر170)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیا ن ہے کہ حجۃ الو دا ع کے مو قع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنا سر منڈوا یا تو پہلے پہلے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ (حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے شو ہر نا مدا ر ) تھے جنہوں نے آپ کے مو ئے مبا رک حا صل کئے ۔(صحیح بخا ری : حدیث نمبر 171)