کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 32
جو اب ۔ اللہ تعا لیٰ نے اس عا لم رنگ و بو میں اپنی تو حید قا ئم کر نے کے لئے متعدد کتا بیں نا ز ل فر ما ئیں اور بے شما ر رسو لو ں کو مبعوث کیا، توحید یہ ہے کہ اللہ کے اسما اور اس کی صفا ت، نیز اس کے حقوق و اختیا را ت اور احکا م میں کسی مخلو ق کو شریک نہ کیا جائے ۔ اگر کسی نے اللہ کے اسما ،اس کی صفات، اس کے حقو ق و اختیا را ت و احکا م میں کسی مخلو ق کو شریک ٹھہرا یا تو وہ اللہ کے ہا ں مشرک ہے، اگر تو بہ کے بغیر اس جہا ں سے رخصت ہوا تو ہمیشہ کے لئے اس پر جنت حرا م اور جہنم وا جب ہو گئی ۔ دا تا غو ث اعظم مشکل کشا اور غریب نو از یہ سب اللہ کی صفا ت ہیں، بعض لو گ ان صفات کو مخلوق میں تلا ش کر تے ہیں جیسا کہ سائل کہ سوال سے واضح ہو تا ہے، ارشاد با ری تعا لیٰ ہے : "کو ن ہے جو بے قرار کی پکار سنتا ہے جب کہ وہ اسے پکارتاہے اور کو ن اس کی تکلیف کو رفع کر تا ہے اور کو ن ہے جو تمہیں زمین کا خلیفہ بنا تا ہے کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی الہٰ بھی ہے ۔"(27/النمل:62)
اس آیت کر یمہ سے معلو م ہو ا کہ سب سے بڑ ا فر یا د سننے وا لا یعنی غوث اعظم صر ف اللہ ہے ، عبد القا در جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نہیں۔ ارشا د با ری تعالیٰ ہے : ’’یقیناً تو ہی بہت بڑی عطا دینے والا ہے ۔‘‘(3/آل عمران :8)
اس آیت کر یمہ سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعا لیٰ ہی سب سے بڑ ھ کر دینے والا ، یعنی دا تا ہے، علی ہجو یر ی رحمۃ اللہ علیہ دا تا نہیں ہیں۔ انہو ں نے تو خو د اپنی کتا ب "کشف المحجو ب " میں اپنے متعلق دا تا ہو نے کی پر زور الفا ظ میں تر دید کی ہے، ارشاد با ر ی تعا لیٰ ہے :"اے لو گو ! تم سب اللہ کے در کے فقیر ہو وہ اللہ تو غنی و حمید ہے ۔(35/فاطر :15)
اس آیت مبا ر کہ سے معلو م ہو ا کہ اللہ ہی غر یبو ں کو نواز نے والا ہے، اس کے علا و ہ اور کو ئی غریب نواز نہیں ۔ ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :
"اگر اللہ تمہیں کسی مشکل میں ڈا ل دے تو اس کے علا وہ اسے کو ئی دور کر نے وا لا نہیں اور اگر وہ تمہیں کو ئی خیر پہنچا نا چا ہے تو اس کے فضل کو کو ئی ہٹا نے والانہیں۔"(10/یو نس :107)
اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ تما م مشکلات حل کر نے والا یعنی مشکل کشا صرف اللہ ہے ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد ایک دعا پڑھا کر تے تھے جس میں یہی مضمو ن بیان ہو ا ہے، اس کا تر جمہ یہ ہے : "اے اللہ! جس کو تو دے اسے کو ئی رو کنے وا لا نہیں اور جس سے تو رو ک لے اسے کو ئی دینے وا لا نہیں اور کسی صاحب حیثیت کو اس کی حیثیت تیر ے مقا بلے میں نفع نہیں پہنچا سکتی۔"(صحیح بخا ری : کتا ب الد عو ا ت 6330)
سوال میں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اکبر، عمر فا رو ق رضی اللہ عنہ کو اعظم اور حضرت عثما ن رضی اللہ عنہ کو غنی کہا گیا ہے ۔ ان حضرا ت کے لئے اس قسم کے القا ب ہم نے خو د تجو یز کئے ہیں کتاب و سنت میں ان کا کو ئی ثبو ت نہیں ہے ۔ اس کے علا وہ اللہ تعالیٰ کی بعض صفا ت ایسی ہیں کہ قرآن میں ان کا اطلا ق بندوں پر بھی کیا گیا ہے ۔مثلاً اللہ تعا لیٰ سمیع اور بصیر ہے تو انسا ن کے لئے بھی سمیع اور بصیر کا اطلا ق ہو ا ہے ۔(67/سورۃالدھر :2)