کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 187
سوال۔ ایک آدمی اپنی دو شادی شدہ بیٹیوں کے ساتھ رہا ئش رکھے ہوئے ہے، گھر میں کھا نا وغیرہ بھی اکٹھا ہی کھا یا جا تا ہے میر ی بیو ی اور دو نو ں بیٹیو ں کی بیو یو ں کا زیو ر اگر جمع کیا جا ئے تو نصا ب کو پہنچ جا تا ہے کیا اس زیو ر سے زکو ۃ دینا پڑے گی ۔(غلا م رسول خر یداری نمبر 1783 فیصل آبا د )
جوا ب ۔ زکو ۃ کے لیے ضروری ہے کہ انفرا دی طور پر ہر ایک کا زیو ر 7تو لہ 6ما شہ ہو، اس میں چا لیسواں حصہ زکو ۃ واجب ہو گی۔ ا گر انفرادی طو ر پر ایک کا اتنا نہیں ہے تو اس میں زکو ۃ نہیں ہو گی، ان تما م کے زیورات کا مجمو عی وز ن اگر نصا ب کو پہنچ جا تا ہے تو اس میں زکو ۃ نہیں ہے اگر چہ کھا نا وغیرہ اکٹھا ہی کیو ں نہ ہو ۔
سوال۔ میں ایک سر کاری ملا زم ہوں میرے پا س کو ئی ذا تی مکا ن نہیں ہے، میں نے اپنی تنخواہ میں سے تھوڑی تھو ڑی رقم پس انداز کر کے اقساط پر دو پلا ٹ اس لیے خریدے ہیں کہ ریٹائر منٹ کے بعد ایک کو بیچ کر دوسر ے پر مکا ن تعمیر کر سکو ں، کیا ایسے ذاتی استعما ل کے لیے خریدے گئے پلا ٹو ں پر زکو ۃ دینا ضروری ہے، اولین فر صت میں جوا ب دیں :(ابو رافع اسلا م آبا د خریدا ری نمبر 5780)
جوا ب۔ زکو ۃ کے لیے تین شرا ئط ہیں :
(1) رقم وغیرہ نصاب کو پہنچ جائے ۔
(2)وہ ضرورت سے فا ضل ہو ۔
(3)اس پر سا ل گزر جائے۔
صورت مسئولہ میں پلا ٹو ں کی ما لیت اگر چہ نصا ب کو پہنچتی ہے لیکن وہ ذا تی ضرورت کےلیے خر ید ے گئے ہیں اس قسم کے پلا ٹو ں پر زکو ۃ نہیں ہے، ہا ں جو پلا ٹ تجا رتی مفا د کے پیش نظر خر یدے گئے ہوں ان کی بازا ری قیمت کے مطا بق ہر سا ل زکو ۃ ادا کر نا ضروری ہے ۔