کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 149
کے علاوہ دو رکعت سے کم نفلی عبادت جائز نہیں۔''(فتح الباری :2/618) ایک وتر پڑھ کر جو نقض وتر کیاجاتا ہےاس رکعت کی کیا حیثیت ہے؟ جبکہ پہلے وتر اور اس کی رکعت کے درمیان نیند گفتگو اور بے وضو ہونا سب کچھ حائل ہوا ہے۔اب یہ ایک رکعت ادا کردہ وتروں کے ساتھ مل کر ان کی تعداد کو کیسے جفت کرسکتی ہے۔بلکہ پہلے اسے ادا کردہ وتر اورحالیہ ایک رکعت دو الگ الگ نمازیں ہیں، جو ایسا کرتا ہے اس نے گویا دودفعہ وتر ادا کیے ہیں۔ پھر جب نقض وتر کے بعد نفل نماز پڑھے گا،پھر آخر میں وتر ادا کئے تواس نے رات میں تین دفعہ وتر ادا کرلیے جو کسی طرح بھی درست نہیں ہے۔ (تحفۃ الاحوذی :2/345) علامہ عبد الرحمٰن مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ شارح ترمذی نے بھی اس پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ مختصر یہ ہے کہ رات کے پہلے حصہ میں وتر پڑھ کر پچھلی رات دوبارہ نفل پڑھے جاسکتے ہیں اور ایسا کرنا کسی حدیث کے مخالف نہیں ہے۔رات کی نماز کے آخر میں وتر پڑھنا یہ امر استحباب ہے امر وجوب نہیں ہے۔کیوں کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد نفل پڑھنا ثابت ہے۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔ملتان سے عبدالعزیز صاحب دریافت کرتے ہیں کہ پہلے ہم قنوت وتر کے آخر میں ’’ونستغفرك ونتوب اليك‘‘ کے الفاظ پڑھا کرتے تھے۔ پھر ہمیں آپ کے ایک جمعہ کے خطبہ سے معلوم ہوا کہ یہ الفاظ حدیث سے ثابت نہیں ہیں، اس کے بعد ہم نے ان الفاظ کوپڑھنا چھوڑ دیا ۔لیکن ''صحیفہ اہلحدیث'' شمارہ 16 صفحہ 12 میں ان الفاظ کے ثبوت کے لئے سنن الکبریٰ بیہقی ص 38 ج3 اور حصن حصین ص 56 کا حوالہ دیاگیا ہے۔ اصل حقیقت کی وضاحت مطلوب ہے اولین فرصت میں ہماری ذہنی الجھن دور کریں۔ جواب۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں رسم کے طور پرکچھ ایسے الفاظ رواج پاچکے ہیں جو کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہیں ،جیسا کہ خطبہ پڑھتے وقت '' ونومن به ونتوكل عليه '' کااضافہ کیاجاتا ہے۔حالانکہ حدیث کی کسی معروف یا غیر معروف کتاب میں ان الفاظ کا ذکر نہیں آیا۔اس طرح قنوت وتر میں ’’ونستغفرك ونتوب اليك‘‘کے الفاظ کا معاملہ ہے۔ ہم علی وجہ البصیرت کہتے ہیں کہ قنوت وتر میں مذکورہ الفاظ الحاقی ہیں کسی متداول میں ان کا ذکرنہیں ہے۔سب سے پہلے علامہ جزری شافعی نے ان الفاظ کو دریافت کرکے اپنی تالیف ’’حصن حصین ‘‘ میں انھیں درج فرمایا ،واضح رہے کہ حصن حصین حدیث کی مستقل کتاب نہیں ہے بلکہ مشکوۃ اور بلوغ المرام کی طرح بنیادی کتب حدیث سے ماخوذ ہے۔علامہ جزری نے اس کتا ب میں حوالہ جات کے لئے رموز کو استعمال فرمایا ہے، چنانچہ قنوت وتر مع الفاظ مذکورہ کے لئے انھوں نے مندرجہ ذیل رموز استعمال کیا ہے:(ع'حب'مس 'مص) ان رموز کا مطلب یہ ہے کہ قنوت وتر کی دعا درج ذیل کتب حدیث سے منقول ہے۔سنن اربعہ (ع) صحیح ابن حبان (حب) مستدرک حاکم (مس) مصنف ابن ابی شیبہ(مص) لیکن جب ہم نے ’’ونستغفرك ونتوب اليك’’ کے الفاظ مذکورہ محولہ کتب میں تلاش کئے تو ہمیں بہت مایوسی کاسامنا کرنا پڑا، دور دور تک ان الفاظ کا نام ونشان تک نہ مل سکا،قارئین کی سہولت کے لئے ہم مکمل حوالہ جات درج کردیتے ہیں۔