کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 147
نماز وتر کے بعد نفل ادا کرنا ثابت ہے، پھر امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی وہ حدیث ذکر کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتروں کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے۔(جامع ترمذی، کتاب الصلوۃ، باب ا لوتران فی لیلۃ) اس اختلاف کی بنیاد احادیث وآثار کا بظاہر تعارض ہے کیوں کہ حدیث میں ہے کہ ایک رات میں دو وتر نہیں ہوتے۔(ترمذی، وتر 470) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے'' کہ تم اپنی رات کی نماز کے آخر میں وتر پڑھا کرو۔''(صحیح بخاری وتر 998) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ اگر رات کے پہلے حصہ میں وتر پڑھے ہیں، پھر وہ پچھلی رات اٹھ کر نفل پڑھنا چاہتا ہے تو اسے پہلے سے ادا کردہ وتر ختم کردینے چاہئیں، پھر حسب توفیق نوافل پڑھنے کے بعد آخر میں وتر پڑھے جائیں تاکہ تمام احادیث اپنے اپنے مقام پر صحیح رہیں۔ لیکن احادیث میں سیرت طیبہ کا یہ پہلو بھی سامنے آیا ہے کہ آپ وتروں کے بعد دورکعت پڑھتے تھے۔(صحیح مسلم صلوۃ المسافرین 1724) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتروں کے بعد دو ر کعت پڑھنے کی ترغیب بھی دی ہے۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:'' کہ رات کو بیدار ہونا بہت محنت طلب اور بھاری کام ہے۔ اس لئے وتروں کے بعد اگر دو رکعت پڑھ لی جائیں تو تہجد کے لئے یہی کافی ہیں۔''(سنن بیہقی :3/33) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور امت کو اس کی ترغیب کاتقاضا ہے کہ وتروں کے بعد نوافل پڑھے جاسکتے ہیں ۔ رات کی نماز کے آخر میں وتروں کا ہونا ضروری نہیں ،نیز نوافل پڑھنے کے لئے نقض وتر کی بھی ضرورت نہیں ہے، اما م محمد بن نصر مروزی نے اس مسئلہ پر بڑی سیر حاصل گفتگو کی ہے، ہم اپنی گزارشات میں جستہ جستہ اس سے بھی استفادہ کریں گے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق احادیث میں ہے کہ وہ نماز وتر اول شب میں پڑھ لیتے، پھر جب آخر رات بیدار ہوتے تو ایک رکعت پڑھ کر نوافل شروع کرلیتے اور فرماتے کہ یہ اجنبی اونٹوں کی طرح ہیں جنھیں اصل اونٹوں سے ملا دیا جاتا ہے۔ حضرت سعید بن مالک رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی احادیث میں ہے، فرماتے ہیں :'' کہ رات کو وتر پڑھنے کے بعد دوبارہ اٹھ کر نفل پڑھنے کاارادہ کرتاہوں تو پہلے ایک رکعت پڑھتا ہوں، پھر دو رکعت ،پھر دو رکعت، اسی طرح نوافل ادا کرتا ہوں، آخر میں وتر ادا کرلیتاہوں۔''(مختصر قیام اللیل :219) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کسی نے وتر کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا:'' کہ اگر میں سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں، پھربیدار ہوکر نفل پڑھنا چاہوں تو اپنے پہلے ادا کردہ وتروں کو ایک رکعت پڑھ کرجفت کرلیتا ہوں۔پھر دو دو رکعات نماز ادا کرتا ہوں، آخر میں ایک رکعت پڑھتا ہوں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہاری رات کی آخری نماز وتر ہونی چاہیے۔''(مسند امام احمد :2/135) حضرت مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نقض وتر کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا:'' کہ میرے پاس اس سلسلہ میں کوئی روایت نہیں ہے بلکہ اپنے اجتہاد سے کام لے کر ایسا کرتا ہوں۔''حضرت مسروق کہتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھی اس عمل پر بہت تعجب کیا کرتے تھے۔(مختصر قیام اللیل :220) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس جب نقض وتر کا ذکر ہوا توآپ نے فرمایا:'' کہ نقض وترکرنے والا وتروں سے کھیلتا ہے، نیز