کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 1) - صفحہ 144
نوٹ:
راقم الحروف کافی عرصہ تک عقل کے تقاضے کے مطابق اگر مقیم امام کے پیچھے اتفاقاً مسافر کودو یا ایک رکعت مل جانے پر مسافر کے لئے دو رکعت ادا کرنے کا قائل اور فاعل تھا، مذکورہ حوالہ جات دستیاب ہونے پر اس موقف سے رجوع کیا۔ان آثار کی نشاندہی عزیزم محمد حماد نے کی ،جزاہ اللہ خیرا، واضح رہے کہ تحدیث نعمت کے طور پر یہ نوٹ لکھا گیا ہے۔
سوال۔ملتان سے حاجی محمد اسماعیل دریافت کرتے ہیں کہ آج کل بعض مقامات پر تہجد کی اذان دی جاتی ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں یہ اذان دی جاتی تھی؟
جواب۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں فجر کی دو اذانیں ہوتی تھیں ایک فجر سے پہلے، دو فجر کے بعد، اس میں رمضان یا غیر رمضان کی تخصیص نہیں ہے۔فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم '' کہ بلال رضی اللہ عنہ رات کو اذان دیتا ہے پس تم (سحری) کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ اذان دے۔''(بخاری ،کتاب الاذان)
اس حدیث سے قبل از فجر اذان دینے کا ثبوت ملتا ہے۔اما م بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:'' فجر سے پہلے اذان دینے کا بیان''لیکن یہ اذان نماز فجر کے وقت کا اعلان اور سامعین کوحضور جماعت کی دعوت دینے کے لئے نہیں ہے۔اسے تہجد کی اذان کہنے کی بجائے سحری کی اذان کہنا زیادہ مناسب ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی غرض وغایت خود بیان فرمائی ہے'' کہ تہجد پڑھنے والا گھر لوٹ جائے اور گھر سونے والا بیدار ہوجائے۔''(صحیح بخاری)
ہمارے ہاں عام طور پر یہ اذان، فجر کی اذان سے کافی وقت پہلے کہہ دی جاتی ہے۔جو درست نہیں ہے کیوں کہ یہ سحری کرنے اور نماز فجر کی تیاری کے لئے ہے۔ان دونوں کاموں کے لئے چالیس پینتالیس منٹ کافی ہیں اور گھنٹوں پہلے یہ اذان دینا مناسب نہیں ہے۔حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ رمضان کے ساتھ مخصوص نہیں ہے۔ کیونکہ سحری کا تعلق صرف رمضان کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ دوسرے مہینوں میں بھی روزے رکھے جاسکتےہیں۔تفصیل کے لئے مرعاۃ المفاتیح :2/155 دیکھا جاسکتا ہے۔
سوال۔نماز تہجد کے وقت رکوع اور سجود میں کون سے کلمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بار بار پڑھنا ثابت ہیں نیز ''سبحانك اللهم وبحمدك اللهم اغفرلي سجدہ میں پڑھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے؟
جواب۔سوال میں ذکر کردہ دعا کا سجدہ میں پڑھنا حدیث سے ثابت ہے۔صدیقہ کائنات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اوقات اپنے رکوع اور سجدہ میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ سبحانك اللهم وبحمدك اللهم اغفرلي (صحیح بخاری، کتاب الصلوۃ)
عام نمازوں میں رکوع وسجود کے وقت جن اذکار وادعیہ کابار بار پڑھنا ثابت ہے انہیں نماز تہجد کے رکوع وسجود میں باربار پڑھا جاسکتا ہے۔ ان کے علاہ مندرجہ ذیل ذکر خاص طور پر تہجد کے رکوع، سجود میں پڑھنا منقول ہے، اسے بھی با ربار پڑھا جاسکتا ہے:
’’ سبحان ذي الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة۔‘‘
سوال۔کیا نماز وتر کے ساتھ فرض ادا کئے جاسکتے ہیں؟
جواب۔نوافل کے ساتھ فرض کی ادائیگی ہوسکتی ہے بشرطیکہ نوافل کی ہیٔت ادا بھی فرض جیسی ہو، نماز وتر کے ساتھ فرض پڑھنے کی